ایتھنز: یونانی وزیرِ خزانہ وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مذاکرات کار یونان کی جانب سے انھیں مذاکراتی ٹیم میں دیکھنے کے خواہاں نہیں۔ یونانی وزیرِاعظم ایلکسس تسیپراس نے عوام کی جانب سے عالمی قرض خواہوں کی جانب سے مزید قرض کے لیے عائد کی گئی شرائط کو بھاری اکثریت سے مسترد کیے جانے کو غیر موافق حالات میں ایک ‘بہادرانہ فیصلہ’ قرار دیا ہے۔ یونان کے وزیر خزانہ یانس واروفاکس نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ انھیں یونان سے مذاکرات کرنے والے یوروگروپ اور اس کے چنندہ ساتھیوں کی اس ترجیح کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ مذاکرات میں ان کی شرکت کے خواہشمند نہیں۔ یانس واروفاکس کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم کے خیال میں ایسا کرنے سے معاہدے پر پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس سے قبل اتوار کی شب ریفرینڈم کے نتائج آنے کے بعد یونانی وزیراعظم تیسپراس نے یونانی ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘یونانیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا’۔ یونانی عوام کو مخاطب کر کے انھوں نے کہا کہ ‘گذشتہ ہفتے کے غیر موافق حالات کو دیکھیں تو آپ نے ایک انتہائی بہادرانہ فیصلہ کیا ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ آپ نے جو مجھے مینڈیٹ دیا وہ بگاڑ کا مینڈیٹ نہیں تھا۔ ‘ان کا کہنا تھا کہ ‘آج ہم جمہوریت کی فتح کا جشن منا رہے ہیں، کل ہم اپنے عوام کی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے مل کر اس بحران سے نکلنے کی قومی کوشش جاری رکھیں گے۔