ویلوپورام: ریاست ویلوپورام میں ہندوؤں کی اونچی ذات کی لڑکی سے تعلقات رکھنے پر نچلی ‘دلت’ ذات کے لڑکے کے اعضاء کاٹ دیئے گئے۔
دی انڈیا ایکسپریس کے مطابق 28 سالہ متاثرہ لڑکے سنتھل کی والدہ نے بتایا ہے کہ اس کا بیٹا منی بس کا ڈرائیور ہے اور اس کا گذشتہ دو سال سے اونچی ذات کی ایک ہندو لڑکی مالیگا سے تعلقات تھے۔
رواں سال مارچ میں ہندوؤں کی نچلی ذات سے تعلقات کی اطلاع پر لڑکی مالیگا کے ماموں نے اس پر سختی کی اور اسے لڑکے سے ملاقات کرنے سے روک دیا اور اس کے والدین کو بھی اس حوالے سے اطلاع کی۔
رپورٹ کے مطابق مالیگا نے والدین اور ماموں کے کہنے پر سنتھل سے تعلقات ختم کردیئے تاہم لڑکا اس سے ملنے کی کوشش کرتا رہا۔
کچھ روز بعد سنتھل کو مالیگا سے ملنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کروا دیا گیا تاہم بعد ازاں اس کی ضمانت منظور ہوگئی۔
اس واقعہ کے کچھ روز بعد مالیگا نے سنتھل پر مبینہ طور پر اس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں پولیس کو ایک درخواست دی جس پر لڑکے کو تنبہہ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
لڑکی کے ماموں نے لڑکے پر مبینہ طور پر مالیگا سے دوبارہ ملنے کی کوشش کرنے کے الزام میں 16 اپریل کو ایکسچینج جاتے ہوئے لوہے کی سلاخوں سے اس پر حملہ کیا جس مین وہ بے ہوش ہوگیا اور جب اس کی آنکھ کھولی تو اس نے خود کو ممبالپوتا روڈ ریلوے گیٹ کے پاس پایا جب کہ اس کے اعضاء بھی کاٹ دیئے گیے تھے۔
واقعے کی رپورٹ سنتھل نے 4 ماہ کے بعد انڈین ایکسپریس کی مدد سے ویلوپورام کے ایس پی کے ایس نارنتھرائن نایار کو جمع کروائی۔
پولیس افسر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی دے گئی ہے جب کہ ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔