امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر سمجھوتہ طے پانے کے باوجود تہران پر اسلحہ اور میزائلوں کی خرید وفروخت پر عالمی سلامتی کونسل کی عاید کردہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر امریکی عہیدار نے بتایا کہ ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات میں سمجھوتے کی صورت میں ایران پرعاید پابندیوں کے خاتمے پر غور کیا جا رہا ہے مگر تہران سمجھوتے کے بعد بھی اسلحہ اور میزائلوں کی خریدو فروخت نہیں کر سکے گا۔
گذشتہ روز امریکی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں سے معاہدے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اگرچہ مذاکرات کی ڈیڈ لائن منگل کو ختم ہوگئی تھی تاہم جمعہ تک مزید بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے مزید وقت دینے کا مقصد سمجھوتے کے حوالے سے بعض تکنیکی رکاوٹوں کو دور کرنا اور 10 جولائی تک فریقین کے درمیان حتمی معاہدے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
قبل ازیں یورپی یونین کی وزیر خارجہ فیڈریکا موگرینی نے جنیوا میں العربیہ کے نامہ نگار حسین قنبیر کو بتایا کہ مذاکرات میں چند گھنٹے یا دو دن کا اضافی وقت ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں بلکہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کی آخری کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند گھنٹوں کی توسیع کو ڈیڈ لائن آگے بڑھانے کے معنی میں نہ لیا جائے۔ جو وزراء ویانا مذاکرات کی مجلس سے نکلے ہیں وہ دوبارہ آئیں گے کیونکہ بات چیت بند نہیں ہوئی بلکہ جاری ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے جاری مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایک جرمن سفارت کار کا کہنا ہے کہ ایران اور گروپ چھ کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی کو”خارج از امکان” قرار نہیں۔ سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے 12 سال سے جاری متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کچھ ہی عرصہ قبل شروع ہوئے تھے جو کئی بار ڈیڈ لاک کا شکار ہو چکے ہیں۔ تاہم امریکا اور ایران دونوں حتمی معاہدے کے حوالے سے پرامید دکھائی دیتے ہیں۔
امریکی صدر کے ترجمان گوش ارنسٹ سے جب ڈیڈ لائن کو جمعہ تک بڑھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ “ایسا ممکن” ہے کیونکہ بات چیت کو ادھورا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ یاد رہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان حتمی سمجھوتے کے لیے 30 جون کی تاریخ مقرر کی گئی تاہم بعد ازاں اس میں مزید سات دن کی توسیع کردی گئی تھی جو کل منگل کو ختم ہوئی۔