دبئی ۔ شام اور عراق سمیت دنیا کے کئی دوسرے ملکوں میں اسلام کے سخت شرعی قوانین کے نفاذ کی دعوے دار تنظیم دولت اسلامیہ عراق وشام “داعش” جہاں مخالفین کو معمولی نوعیت کے الزامات کے تحت سنگین سزائیں دے رہی ہے وہیں اس کی اپنی صفوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو نہایت خطرناک قسم کی منشیات کا کھلے بندوں
استعمال کرتے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق خلیجی ریاست کویت کی جامع مسجد امام جعفر الصادق میں خودکش دھماکا کرنے والا بمبار بھی انہی دہشت گردوں میں شامل تھا جو “کریسٹل میتھ” نامی نہایت خطرناک منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہشت بمبار کے جسم کے جو اجزاء ملے ہیں۔ ان کے طبی تجزیے سے پتا چلا ہے کہ وہ “الشبو” یا ‘کریسٹل میتھ’ نامی منشیات کا رسیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خطے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور منشیات کے استعمال کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ خودکش بمباروں کی اکثریت ان جنگجوئوں پر مشتمل رہی ہے جو مبینہ طور پر نہایت خطرناک نوعیت کی نشہ آور اشیاء استعمال کرتے رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کریسٹل میتھ نامی نشہ آور بوٹی کے پہلے یا دوسرے استعمال سے انسان اپنے حواس پر قابو کھو بیٹھتا ہے۔ اس کی قوت سماعت وبصارت کے متاثر ہونے کے ساتھ اس کی دماغی صلاحیت مائوف ہوجاتی ہے اور وہ ایسے ایسے خیالات سوچنے لگتا ہے جو عام حالات میں ممکن نہیں۔
کریسٹل میتھ استعمال کرنے والے لوگ ہیسٹریا، ہزیان کے ساتھ ساتھ ایسی باغیانہ روش اختیار کرلیتے کہ انہیں دوسرے کی جان لینے یا خود کو ختم کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے وہ مارنے اور مرنے پر تل جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو خودکش بمبار کے طور پر استعمال کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔
منشیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ “شبو” یا کریسٹل میتھ جیسی مہلک منشیات کے استعمال کی روک تھام کا کام بہت مشکل ہے۔ عموما اس زہر کے عادی اس کے استعمال ہی سے اپنی زندگی ختم کردیتے ہیں۔
حال ہی میں کویتی حکام نے مسجد امام جعفر صادق میں خودکش حملہ کرنے کے لیے بمبار کے جسم کے مختلف نمونوں کا طبی تجزیہ کیا تو اس کے جسم میں منشیات کے اثرات پائے گئے۔ گذشتہ روز سعودی عرب کی پولیس نے طائف میں ایک کارروائی مشتبہ دہشت گردی یوسف الغامدی کو ایک کارروائی میں ہلاک کیا اور ہلاکت کے بعد اس کی میڈیکل رپورٹ میں پتا چلا کہ وہ بھی تین اقسام کی منشیات کا عادی تھا۔