لندن: برطانیہ کے شاہی خاندان نے 2 مئی 2015 کو شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کے ہاں پیدا ہونے والی شارلٹ الیزابیتھ ڈیانا کی حسب روایت دریائے اردن سے لائے گئے پانی سے رسم بپتسمہ ادا کر کے نومولودہ کو باضابطہ طور پر عیسائی مذہب کی پیروکار بنا دیا ہے۔ عیسائی مذہب کے طریقہ کار کے مطابق بپتسمہ کی رسم اتوار کو سینڈر ینگھم کے پہلو میں شمالی انگلیڈ کے نورفوک کے مقام پر واقع میری میڈلین چرچ میں ادا کی گئی۔ رستم بپتسمہ کی ادائیگی کے لیے ریوی بلڈنگ کے قریب انمر ہال کو مختص کیا گیا تھا۔
وہیں پر شہزادی شارلٹ نے دو مئی دو ہزار پندرہ کو آنکھ کھولی تھی۔ اس کی والدہ نو مولود کے بھائی دو سالہ شہزادہ جارج کے ہمراہ دو مئی سے وہیں مقیم ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں نومولود شہزادی کی دادی ملکہ الیزابتھ دوم ہر سال اپنی سالگرہ کی تقریب منعقد کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ عیسائی مذہب میں بپتسمہ ایک ایسی روایت ہے جو دو ہزار سال سے جاری ہے۔ اس رسم کے مطابق ہر نئے پیدا ہونے والے عیسائی بچے کو اپنے مذہب سے جوڑنے کے لیے اسے دریائے اردن کے پانی سے نہلایا جاتا ہے۔ بپتسمہ پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے ہاں عیسائیت کے دو میں سے ایک اہم راز جب کہ کیتھولک اور آرتھوڈوکس کے نزدیک سات میں سے ایک اہم راز ہے۔ بپتسمہ کی رسم کی ادائیگی کے بعد بچے کو باضابطہ عیسائی مذہب کے پیروکار کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اگرچہ بچے ہر قسم کی آلائشوں اور خطا سے پاک ہوتے ہیں لیکن بپتسمہ کی رسم کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ بچہ مزید پاک صاف ہونے کے بعد ایک نئی زندگی شروع کر رہا ہے اور اس کے بعد اس کی پوری زندگی مسیحیت کے تابع ہو گی۔ اناجیلی تاریخی روایات کے مطابق حضرت مسیح علیہ السلام کو بپتسمہ بنی اسرائیل کے پیغمبر یوحنا (حضرت یحیی) نے 2000 سال قبل دیا تھا۔ انہوں نے بھی بپتسمہ کے لیے دریائے اردن کا پانی استعمال کیا۔ عیسائی اسی طریقے کو نبی کی سنت کے طور پر آج تک چلاتے آرہے ہیں۔ اگرچہ بعض گروپ دریائے اردن کے پانی سے نہلانے کو بپتسمہ کا نام دیتے ہیں جب کہ بعض کا خیال ہے کہ محض چہرے یا جسم پر پانی کا چھڑکا ہی کافی ہوتا ہے۔ چھڑکا کے حامی عیسائی مسلک کا کہنا ہے کہ کینٹر بری کے بشپس کے سربراہ اور انگلینڈ چرچ کے بشپ جاسٹن ویلبی کا بپتسمہ بھی دریائے اردن کے پانی سے چھڑکا کے ذریعے کیا گیا تھا۔