امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا ایران کے ساتھ اب تک بے نتیجہ مذاکرات کی طوالت پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور انھوں نے خبردار کیا ہے کہ امریکا ہمیشہ کے لیے انتظار نہیں کرے گا اور اگر مشکل فیصلے نہیں کیے جاتے تو وہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے خاتمے کے لیے تیار ہیں۔
جان کیری نے جمعرات کے روز آسٹریا کے شہر ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اگر مشکل فیصلےنہیں کیے جاتے ہیں تو ہم اس عمل کے مکمل خاتمے کے لیے بالکل تیار ہیں”۔
انھوں نے واضح کیا کہ مذاکرات غیر معینہ مدت کے لیے جاری رہیں گے اور نہ ہم ہمیشہ کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھے رہیں گے۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ”انھیں ڈیل کے لیے بھی کوئی جلدی نہیں ہے اور ہمیں محض اس وجہ سے بھی مذاکرات سے نہیں اٹھ جانا چاہیے کہ گھڑیال نے نصف شب کا گھنٹا بجا دیا ہے”۔
ویانا میں ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان گذشتہ تیرہ روز سے جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔اس دوران ڈیڈلائن میں دو مرتبہ توسیع کی جاچکی ہے لیکن طرفین کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اہم تصفیہ طلب امور طے نہیں پا سکے ہیں۔
اس دوران امریکی کانگریس کے ارکان نے کہا ہے کہ ایران سے طے پانے والا مجوزہ سمجھوتا جمعرات کی نصف شب تک ان کے سامنے جائزے کے لیے پیش کیا جائے۔اگر اس کو آج کانگریس میں پیش نہیں کیاجاتا ہے تو پھر اس کی جلد منظوری مشکل ہوجائے گی۔
جان کیری نے اسی جانب اشارہ کیا ہے۔مذاکرات کی طوالت پر بہ انداز دیگر مایوسی کے اظہار کے باوجود ان کا بالاصرار کہنا تھا کہ ”ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے جامع معاہدے کی جانب حقیقی پیش رفت کی ہے”۔
ان کا کہنا تھا کہ ”اس پیش رفت کے باوجود بعض مشکل ایشوز ابھی تک طے نہیں کیے جاسکے ہیں۔ان کو طے کرنے کے لیے جلد یا بدیر مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔امریکی وفد اپنے ہم مصاحبوں سے مشکل ایشوز کو طے کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے گا تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ جس معاہدے کے لیے ہم اس قدر محنت کررہے ہیں،آیا وہ قابل حصول ہے بھی یا نہیں”۔
درایں اثناء وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ جب تک ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے لیے حقیقی عزم موجود ہے تو یہ جاری رکھے جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران اور چھے بڑی طاقتیں جوہری ڈیل تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں لیکن انھیں اس کی کوئی جلدی بھی نہیں ہے۔
فرانسیسی وزیرخارجہ لوراں فابئیس نے بھی اپنے امریکی ہم منصب کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔وہ درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔اس کے پیش نظر انھوں نے آج کی رات اور کل بھی ویانا ہی میں ٹھہرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا”مجھے امید ہے کہ ہم مشکل امور کو طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن ابھی بہت کام باقی ہے۔میراتھن دوڑ کے آخری سو میٹر ہی سب سے مشکل ہوتے ہیں”۔