اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بار پھر ایرانی قیادت اور مغربی ممالک دونوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ چاہے مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں یا نہیں ہمیں امریکا کے خلاف جنگ کے لیے تیاری کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں مغربی ممالک کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ خامنہ ای امریکی پرچم نذرآتش کراتے ہیں اور مغرب ایران کے سامنے بچھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ایسے نفرت آمیز مظاہروں کی قیادت کرتے ہیں جن میں امریکا اور اسرائیل کے قومی پرچم نذرآتش کیے جاتے ہیں اور امریکا اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ ایک جانب ایرانی قیادت ہے جو امریکا مردہ باد کے نعرے لگا رہی ہے اور دوسری امریکا کی قیادت میں مغرب ایران کے ساتھ اس کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کررہا ہے۔ اس سے قبل لوزان میں مغرب اور ایران کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پایا تھا۔ وہ بھی ایک برا معاہدہ تھا لیکن مغرب مزید کئی قدم آگے بڑھ کر اب ویانا میں ایک نئے معاہدے کی تیاری کررہا ہے جس میں ایران کی شرائط کو ماننے کی بات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ مغرب ایران کے بڑی تعداد میں جوہری بم اور دہشت گردوں کی حمایت میں کھربوں ڈالر کی شکل میں ایران کی مدد کرے مگر ہم ایسے کسی معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ ہم مغرب اور ایران کے درمیان معاہدے کے پابند نہیں ہیں۔
خیا رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات پر تنقید پہلی بار نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل بھی نیتن یاھو مغرب پرایران کےسامنے گھٹنے ٹیکنے کے الزامات عاید کرتے ہوئے تہران کی شرائط قبول کرنے کا بھی الزام عاید کرچکے ہیں۔ اگرچہ امریکا اور ایران کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ طے نہیں پا سکا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے امریکی قیادت کوبھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔