اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے-ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ کے جمعے کے بیان پر، جو انہوں نے امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل کے اجلاس میں دیا تھا، ردعمل ظاہر کیا ہے- جواد ظریف نے کہا کہ جیسا کہ بارہا ہم نے اعلان کیا ہے پرامن ایٹمی پروگرام سے دست بردار ہونے کے لئے، عالمی سطح پر ڈالے جانے والے دباؤ کے مقابلے میں ایرانی عوام نے این پی ٹی معاہدے کی بنیاد پر استقامت و پائیداری سے کام لیا، اور اپنا حق پانے کے لئے آخرکار امریکہ کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ مقابلے کی روش کو بالائے طاق رکھ کر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل پر اپنی توجہ مرکوز کرے- لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر فوجی طاقت کے استعمال کی اپنی گھسی پٹی بات کو دہرایا ہے- جواد ظریف نے کہا کہ جان کیری کو یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ انہوں نے مذاکرات کے دوران، ملت ایران کے خلاف اس قسم کی کھوکھلی دھمکیوں اور اس طرح کے اقدامات کے خلاف ایرانی عوام کی استقامت کے بارے میں بارہا سنا ہے- ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بہتر ہے کہ امریکی حکام اپنی پرانی عادتیں بھول جائیں اور ایران کی عظیم قوم کے خلاف دھمکی اور پابندیوں جیسی باتیں، ہمیشہ کے لئے ذہن سے نکال دیں- جواد ظریف نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جان کیری نے اپنے جمعے کے بیان میں، مشترکہ جامع ایکش پلان اور قرارداد نمبر دو ہزار دو سو اکتیس کے متن کو ایک دوسرے میں گڈمڈ کر دیا ہے- مشترکہ جامع ایکشن پلان کے متن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کا مشترکہ جامع ایکشن پلان سے کوئی تعلق نہیں ہے-