بابری مسجد کی بات کرنے والی حکومت نے ڈالا شاہی مسجد پر تالا ،پولس والے جوتوں سمیت اندر ہوئے داخل،مظاہرین پر لاٹھی چارج ،عورتیں اور بچے ہوئے زخمی،
لکھنو ¿ ،۷۲ جولائی :شیعہ وقف بورڈ میں پھیلی بد عنوانیوں ،سرکار کی شیعوں کے حقوق سے ان دیکھی اور مطالبات تسلیم نہ کئے جانے کے خلاف آج مولانا کلب جواد نقوی کے اعلان کے مطابق شاہی مسجد حضرت گنج پر ” یوم فیصلہ “ کے عنوان سے عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ ہونا تھا۔شاہی مسجد حضرت گنج کو آج صبح ہی سے نمازیوں اور مظاہرین کے لئے بند کردیا گیا تھا۔محلوں میں پولس تعنیات کردی گئی تھی تاکہ مظاہرین حضرت گنج کے لئے نہ نکل سکیں۔انتظامیہ میں مولانا کے احتجاج کا خوف صاف دکھائی دیا اسی لئے آج پرانے لکھنو میں دفعہ ۴۴۱ نافذ کردی گئی تھی اسکے باوجود لوگ بھاری تعداد میں گھروں سے احتجاج کے لئے نکلے جنہیں جگہ جگہ پولس نے روکا۔۰۱ بجے کے بعد شاہی مسجد حضرت گنج پر مظاہرین مختلف راستوں سے پہونچنے لگے تھے جہاں پولس نے انہیں مسجد میں داخل نہیں ہونے دیا اور گرفتار کرلیا گیا۔اس دوران شاہی مسجد سے خواتین کو گرفتار کرکے موہن لال گنج لے جایا گیا اور ساتھ مولانا احتشام الحسن اور مولانا موسی رضا کو حضرت گنج سے گرفتار کرکے موہن لال گنج کوتوالی بھیج دیا گیا۔دن میں کئی بار پولس نے اپنی بربریت کا ثبوت دیتے ہوئے مظاہرین پر بھاری لاٹھی چارج کیا جس میں کئی عورتوں اور بچوں کو چوٹیں آئی ہیں۔جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی کہ پولس نے مسجد میں تالا ڈال دیاہے عوام کا غصہ بڑھ گیا کہ آخر پولس کیسے ہماری عبادت گاہ میں داخل ہوئی اسکے بعد علماءکی میٹنگ ہوئی اور مولانا کلب جواد نقوی نے اعلان کیاکہ وہ علماءکے ساتھ ایک بجے شاہی مسجد حضرت گنج میں نماز پڑھنے جائیں گے۔اس اعلان کے عام ہوتے ہی عوام مولانا کے گھر پر جمع ہونے لگی جبکہ عوام سے کہا گیا تھا کہ وہ سیدھے شاہی مسجد پہونچیں۔مگر راستوں کو پولس نے ہر طرف سے بند کردیا تھا۔جیسے ہی مولانا گھر سے نماز کے لئے نکلے ہزاروں لوگ انکے ساتھ شاہی مسجد کے لئے روانہ ہوگئے۔بھار پولس بل تعینات تھا لہذ ا مولانا نے فیصلہ کیا وہ خود گاڑی سے حضرت گنج نہیں جائیںگے کیونکہ انکے نہ ہونے کی وجہ سے پولس مظاہرین کے ساتھ کچھ بھی کرسکتی ہے اس لئے وہ پیدل میڈیکل کالج ،سٹی اسٹیشن ،گولا گنج ہوتے ہوئے قیصر باغ چوراہے پہونچے جہاں پولس نے بسوں کے ذریعہ راستہ جام کردیا اور آگے بڑھنے سے روک دیا۔کافی دیر کی بات چیت کے بعد سی او نے علماء کے ساتھ عوام کو گرفتار کرلیا۔
مولانا نے گرفتاری کے اعلان کے بعد اپنے بیان میں کہاکہ ملایم سنگھ سرکار بابری مسجد اور مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتی ہے مگر انکا اصلی چہرہ یہ ہے کہ ہم شاہی مسجد پر نماز پڑھنے جارہے ہیں اور ہمیں نماز سے روکا جارہاہے۔ہمارا احتجاج پرامن تھا لیکن پولس نے لاٹھی چارج کیا ،عورتوں اور علماء کو گرفتار کیا گیا۔شاہی مسجد کو نمازیوں کے لئے بند کردیا گیا آخر پولس کو کیا حق پہونچتا ہے کہ وہ ہماری مسجدوں پر تالا ڈالے مگر یہ حکومت اب ظلم پر آمادہ ہے اور اسکی نگاہ میں نا مسجد کی کوئی اہمیت ہے اور نہ مندر کی۔اس حکومت کو صرف ووٹ چاہئے اور وہ چاہے جیسے بھی ملیں۔مولانانے کہاکہ ہمارا احتجاج ابھی جاری ہے اور اگلے پانچ دنوں تک یونہی گرفتاریاں دی جاتی رہینگی۔آخر کب تک سرکار ہمیں دبائے گی اور ہمارے حقوق ہمیں نہیں دیے جائیں گے۔ مولانا نے کہ یہ سرکار صرف ایک منتری کے اشاروں پر ناچ رہی ہے اور وزیر اعلیٰ خاموش تماشائی بنے ہیں۔مولانا نے شیعہ قو م سے اپنے پیغام میں کہاکہ سرکار کی نا انصافیوں اور تانا شاہی کے خلاف احتجاج جاری رہیگا کل پھر عوام شاہی مسجد سے گرفتاریا ں دے گی اور یہ سلسلہ جاری رہیگا۔
بتا دیں کہ مولانا کے حامیوں کو پولیس نے جم کر پیٹا ، مولانا حبیب حیدر بھی زخمی ہوئے ہیں، مولا نا کی بس قیصر گنج جیل کراس کر چکی ہے مولانا کو کہا لےھ کر جا رہیں کچھ پتہ نہیں چلا۔