حب الوطنی کے گیتوں پر شہیدوں کے کنبوں کی آنکھیں ہوئیں نم
لکھنو¿:پاکستان نے ملک پر چار مرتبہ حملہ کیا جس میں ۱۹۹۹کی کارگل جنگ میں ہمارے فوجیوںنے مشکل لڑائی لڑی۔ ایسے شہیدوں کی یاد میں ہی کارگل یوم شہیداں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ملک کی تاریخ کو زندہ رکھنا بڑا کام ہے۔ ایسے پروگراموں کے ذریعے ملک کے لئے کچھ کرنے کا اعتماد پیدا ہوتاہے۔ یہ باتیں گورنر رام نائک نے اتوار کو کارگل شہید اسمرتی واٹیکا میں منعقد کارگل یوم شہیداں کے موقع پر بطور مہمان خصوصی کہی۔ یوم شہیداں کے موقع پر بچوں نے جیسے ہی حب الوطنی کے گیت گائے ویسے ہی شہیدوں کے کنبوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ گورنر رام نائک نے کہا کہ جنگ کے بہادروں نے ملک کو ہمیشہ عزت دی ہے۔ مہارانا پرتاپ ، شیوا جی سے لے کر ۱۸۵۷ کے انقلاب میں شامل مجاہدین آزادی تک کو عزت ملی۔ ۱۸۵۷ میں شروع ہوئی تحریک کو انگریزوں نے بغاوت کا نام دیا تھا۔ ویر ساورکر نے پہلی بار اسے انقلاب کا نام دیا۔ ساورکر کو عمر قید اور کالاپانی کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن انہوںنے اپنا اعتماد نہیں گرنے دیا۔ ساتھ ہی انہیں یقین تھا کہ سزا ختم ہونے کے قبل ہی ملک کو آزادی مل جائے گی۔ انہوںنے پاکستان کے حملوں کو ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ۱۹۴۷ میں کشمیر کے لئے حملہ کیا۔ ۱۹۶۵ میں لال بہادر شاستری کے وقت میں پھر حملہ کیا۔ ۱۹۷۱ میں اندرا گاندھی کے دور اقتدار میں حملہ ہوا تو بنگلہ دیش بنا اور آخر میں اٹل بہاری باجپئی کے دور اقتدار میں ۱۹۹۹ میں حملہ کیا جس میں تیس ہزار فوجیوں نے لڑائی لڑی اور ۵۳۷ فوجی شہید ہوئے ۔فوج میں عمدہ کارنامہ انجام دینے والے فوجیوں کو پرم ویر چکر ملتاہے۔ ملک میں اب تک کل ۲۱ پرم ویر چکر دئے جاچکے ہیں جن میں سے تین پرم ویر چکر اترپردیش میں دئے گئے ہیں۔ میئر دنیش شرمانے کہا کہ شہیدوں کے تئیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یہ اہتمام کیا گیا ہے۔ ہمارے ملک پر غیر ملکیوںنے حملہ کیا اور لوٹ مار کی۔ لیکن وہ ہماری تہذیب ، ثقافت ، وراثت اور شناخت نہیں لوٹ پائے۔ غیر ملکی تاریخ نگاروںنے ہندوستان کی تاریخ کو غلامی کی تاریخ کی طرح دکھایاہے۔ اور اگر ملک میں ویر ساورکر نہ ہوتے تو شاید ہم اپنے شہیدوںکے نام بھی نہ جاپاتے۔ ہمارے بہادر فوجیوں کے سبب ہی پڑوسی ملک آنکھ اٹھانے کی ہمت نہیں کرپاتے۔ اعزازی تقریب میں شہید منوج پانڈے اور شہید سنیل کمار جنگ و کیولا نند دویدی کے کنبوں ، مجاہدین آزادی میں ڈاکٹر بیج ناتھ سنگھ ، دیو نند منی ، اشفاق اللہ خاں کے پوتے، رام کرشن کھتری کے بیٹے ادھے کھتری ، محمد صابر ، روشن سنگھ ، راجیندر سنگھ بخشی کو اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ پروگرام میں رکن اسمبلی روی داس مہروترا ، ایم ایل سی کانتی سنگھ ، ایڈیشنل سٹی کمشنر وشال بھاردواج ، تمام کارپوریٹر اور میونسپل کارپوریشن اسکولوں کے طلباءوطالبات نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ دادرا نگر حویلی کو پرتگالی حکومت سے آزاد کرکے ملک میں ملانے والے عام لوگوں کو سرفراز کیا گیا۔
ریزی ڈینسی کے سامنے روڈ کا نام ہوگا شہید گمن مارگ: اعزازی تقریب کے دوران میئر دنیش شرمانے سبھی کارپوریٹروں کے سامنے دو تجویز رکھی۔ جس میں ریزی ڈینسی سے پریورتن چوک تک والی سڑک کا نام شہید گمن مارگ رکھنے کی تجویز رکھی۔ ساتھ ہی سبھی کارپوریٹروں سے ان کی حمایت بھی حاصل کی۔ اس کے علاوہ میئر نے شہید پنڈت بچنیش ترپاٹھی کے تیار مجسمہ کو لگوانے کی بھی تجویز رکھی
۔۔۔۔۔