یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں بات چیت کے لیے ایران پہنچ گئی ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان رواں ماہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
ایران کے معاہدے پر اسرائیل کی مذمت
ایران کی امریکہ پر بےاعتباری کیوں ؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیڈریکا موگیرینی ایران کے وزیراِ خارجہ جاوید ظریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گی۔
گذشتہ روز وہ سعودی عرب میں موجود تھیں۔ جہاں انھوں نے اپنے بیان میں ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو مضبوط اور ٹھوس قرار دیا۔ تاہم سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیری نے اس معاہدے پر تنقید کی۔
ادھر تہران میں ان کے بیان کو اشتعال انگیز بیان کہا جا رہا ہے۔
ایران کے حوالے سےسعودی حکومت کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب مغربی ممالک کے اعلیٰ حکام ایران اور خلیجی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔
ایک روز قبل ہی ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب کے اتحادی بحرین پر الزام لگایا تھا کہ ان کی جانب سے اس پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ بحرین کی وزارتِ داخلہ نے دو افراد کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا جن پر الزام تھا کہ انھوں نے ایران سے اسلحہ سمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس کے جواب میں سعودی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے بیانات ان ممالک کی ترجمانی نہیں کرتے جو دوستانہ روابط کے خواہاں ہوں۔
انھوں نے یہ بیان کویت میں دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ممالک خطے میں جنگ اور تصادم چاہتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
اسی طرح فرانسیسی وزیرِ خارجہ بھی بدھ کو ایران پہنچ رہے ہیں۔
فیڈریکا موگیرینی کے مطابق ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو جائیں گی۔
سعودی عرب اور اس کے دیگر ہمسایہ سنّی ممالک ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے پر نالاں نظر آتے ہیں اور وہ ایران پر بحرین، عراق،شام، لبنان اور یمن میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہیں۔
ان سنّی ممالک کے تحفظات اسرائیل سے ملتے جلتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ایران اس معاہدے کی مدد سے خطے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے گا۔
بہت سے ایسے ممالک بھی ہیں جنھیں یہ خدشتہ ہے کہ ایران اب بھی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔