یہ کسی امریکی صدر کا ایتھوپیا کا پہلا دورہ ہے
امریکی صدر براک اوباما اپنے مشرقی افریقہ کے دورے کے آخری دن ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقی یونین سے خطاب کرنے والے ہیں۔
وہ پہلے امریکی صدر ہیں جو 54 ممالک پر مشتمل اس تنظیم سے خطاب کر رہے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں ان کی تقریر میں سکیورٹی اور دہشت گردی اہم موضوعات رہیں گے۔
پیر کو صدر اوباما نے اسلام پسند جنگجوؤں کے خلاف لڑنے کے ’نمایاں شراکت دار‘ کے طور پر ایتھوپیا کی تعریف کی۔
انھوں نے کہا کہ ایتھوپیا نے القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب کو صومالیہ میں کمزور کیا ہے۔
امریکی صدر نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم حالی مریم دیسالین سے ملاقات کے بعد یہ باتیں کہیں۔
خیال رہے کہ یہ کسی بھی امریکی صدر کا اس ملک کا پہلا دورہ ہے۔
انھوں نے وزیر اعظم سے انسانی حقوق کے سلسلے میں ایتھوپیا کا ریکارڈ بہتر بنانے اور حسنِ انتظام کی بات کہی۔
صدر اوباما نےایتھوپیا کے وزیر اعظم کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ان مسائل پر کچھ کہنا ہوتا ہے تو میں اپنی زبان زیادہ نہیں کاٹتا۔‘
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے ایتھوپیا کی حکومت کو ’جمہوری طور پر منتخب حکومت‘ کے طور پر بیان کیا
بعض انسانی حقوق کے گروہوں نے صدر اوباما کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک ایسی حکومت کو جواز ملتا ہے جس پر اپنے ناقدین اور صحافیوں کو جیل میں بند کرنے کے الزامات ہیں۔
امریکی عدالتوں کی طرف سے جاری قانونی جنگ میں یہ الزامات لگائے گئے ہیں کہ ایتھوپیا کی حکومت امریکہ کے میری لینڈ میں رہنے والے ایک شخص کی جاسوسی کرتی ہے۔
وہ ایتھوپیا میں پیدا ہوا تھا لیکن اب امریکی باشندہ ہے اور وہ ایک سیاسی حزب اختلاف کے لیے کام کرتا ہے جسے اس کے آبائی ملک میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے ایتھوپیا کی حکومت کو ’جمہوری طور پر منتخب حکومت‘ کے طور پر بیان کیا جس نے مئی میں ہونے والے انتخابات میں تمام پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندھلی ہوئی تھی۔
صدر اوباما کینیا کے اپنے دو روزہ دورے کے بعد ایتھوپیا پہنچے تھے۔ کینیا میں انھوں نے تجارت اور سکیورٹی پر بات کی اور وسیع تر انسانی حقوق دینے پر زور دیا اور ساتھ ہی بدعنوانی کے خطرات سے بھی آگاہ کیا۔