لکھنو :مولانا کلب جواد کے مظاہرہ میں شامل ہونے آئے کئی حامیوں پر پولیس نے شبھم سنیما ہال کے نزدیک لاٹھیاں چلائیں اور گرفتار کر لیا۔ سبھی کو موہن لال گنج کوتوالی بھیج دیا گیا۔ دوپہر قیصر باغ بس اڈہ سے مولانا کلب جواد کی گرفتاری کے بعد پولیس جب ان کو بس سے لیکر جا رہی تھی تودرجنوں حامی بس کو گھیرے ہوئے تھے اور بس کو بڑھنے نہیں دے رہے تھے۔اس کے بعد پولیس و آر اے ایف نے شبھم سنیما کے نزدیک مولانا کے حامیوں پر لاٹھیاں چلاکر انہیں کھدیڑ دیا۔ اوڈین سنیما کے نزدیک ہوئے لاٹھی چارج میں کئی لوگوں کو چوٹ بھی لگی۔
دو شنبہ کی صبح تقریباً دس بجے سے ہی مولانا کلب جواد کے کئی حامی حضرت گنج کیپٹل سنیما کے نزدیک واقع شاہی مسجد پہنچنے لگے۔ مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے وہاں پہلے سے ہی پولیس فورس کو تعینات کیاگیا تھا۔ حامیوں نے جیسے ہی شاہی مسجد پہنچ کر نعرے بازی کی ویسے ہی پولیس نے ان پر لاٹھیاں چلاکر ان کو گرفت میں لے لیا۔ اس کے بعد سبھی کو بسوں میں بٹھاکر موہن لال گنج کوتوالی بھیج دیا گیا۔ حضرت گنج علاقہ سے تقریباً ۰۰۱ سے زیادہ مولانا کلب جواد کے حامیوں کو گرفتار کیا۔
اس کے بعد دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے مولانا کلب جواد اپنے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ چوک واقع اپنے مکان سے روانہ ہوئے۔ نعرے بازی کرتے ہوئے یہ لوگ میڈیکل کالج ، شکشا بھون، چھتے والا پل، سٹی اسٹیشن، کرسچن کالج، گولہ گنج ہوتے ہوئے قیصر باغ بس اڈہ پر پہنچے جہاں پہلے سے ہی پولیس اور آر اے ایف موجود تھی۔ پولیس نے مولانا و ان کے حامیوں کو وہیں پر روک لیا۔ مولانا نے حضرت گنج واقع شاہی مسجد جانے کی بات کہی توپولیس نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد وہیں سے مولانا اور ان کے حامیوںکو گرفتار کر لیا گیا۔ سبھی کو روڈویز کی بسوں میں بٹھایا گیا۔ مولانا کلب جواد کی بس کے آگے آگے ان کے درجنوں حامی ماتم کرتے ہوئے چل رہے تھے پولیس نے کئی بار ان کو بس کے آگے سے ہٹنے کیلئے کہا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں تھے۔ شبھم سنیما کے نزدیک بس کے آگے چل رہے مولانا کے حامیوں کو ہٹانے کیلئے لاٹھی چارج کر دیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو جم کر پیٹا۔ اس کے بعد گرفتار کئے گئے لوگوں کو بسوں میں بٹھاکر گوسائیں گنج تھانے لے جایا گیا۔