نئی دہلی: مغلیہ خاندان کے مسلمان بادشاہ شاہ جہاں کی جانب سے بنائے گئے دنیا کے مشہور عجائبات میں سے ایک تاج محل کو بھارتی ہندوؤں نے اپنا مندر تصور کرنا شروع کر دیا۔ بھارتی شر پسند ہندوں کا کہنا ہے کہ تاج محل دراصل ایک شیو مندر ہوا کرتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق 6 ہندو وکلاکی جانب سے تاج محل کو مندر کا دعوی کرنے والی درخواست کو ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک وکیل راجیش کلیشتر نے بتایا ہے کہ عدالت نے معاملہ میں دوسرے دفاعی فریق وزارت ثقافت سے اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار تمام دفاعی فریقوں کی طرف سے جواب داخل کئے جانے کے بعد وہ عدالت میں اس کا جواب داخل کریں گے۔ اس سے قبل ایک مرتبہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے درخواست گزاروں کے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا، جس میں انہوں نے تاج محل کے ایک شیو مندر ہونے کی بات کہی تھی۔ اس حوالے سے مرکزی حکومت کے قانونی مشیر کا کہنا ہے کہ قدیم ورثہ اور آثار قدیمہ مقام اور باقیات ایکٹ کی دفعہ 20 (او) کے تحت اس معاملے کی سماعت ضلع عدالت نہیں کر سکتی ہے۔ ان کہ کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی پوری امید ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیادہ دیر ٹک نہیں پائے گا کیونکہ وہاں کبھی کوئی شیو مدر نہیں تھا۔ خیال رہے کہ اپریل 2015 میں ضلع عدالت نے 6 وکلا کی طرف سے دائر ایک درخواست کو سماعت کے لیے منظوری دے دی تھی، جس میں تاج محل کو حقیقت میں ایک شیو مندر ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔ اسی حقیقت کی بنیاد پر درخوست گزاورں نے ہندووں کو تاج محل میں پوجا پاٹ کا حق دئیے جانے کی اپیل بھی کی تھی۔