واشنگٹن:افغانستان کی حکومت نے طالبان تحریک کے روپوش سربراہ ملا محمد عمر کی موت کی تصدیق کردی ہے ۔کابل کے صدارتی محل سے بدھ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت مصدقہ معلومات کی بنیاد پر تصدیق کر رہی ہے کہ ملا عمر اپریل 2013ءمیں پاکستان میں انتقال کرگئے تھے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت سمجھتی ہے کہ طالبان کے سربراہ کی موت کے بعد افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری بات چیت کے لیے فضا مزید ہموار ہوگئی ہے ۔بیان میں حکومت مخالف تمام مسلح گروہوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس موقع کا فائدہ اٹھائیں اور امن عمل کا حصہ بنیں۔معاصر نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ نے بدھ کو افغان حکومت میں موجود ذرائع کے حوالے سے ملا محمد عمر کے انتقال کا دعویٰ کیا تھا۔نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغان حکام کو یقین ہے کہ ملا عمر دو یا تین سال قبل انتقال کرگئے تھے ۔صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان سے قبل افغانستان کے ‘نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی’ کے ترجمان عبدالحسیب صدیقی نے کہا تھا کہ ملا عمر اپریل 2013ءمیں پاکستان کے شہر کراچی کے ایک اسپتال میں دورانِ علاج انتقال کرگئے تھے ۔امریکی خبر رساں ادارے ‘دی ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا تھا کہ وہ اپنی سرکاری حیثیت میں افغان طالبان کے سربراہ کی ہلاکت کی باضابطہ تصدیق کر رہے ہیں۔