واشنگٹن :امریکہ کے صدر براک اوباما نے سنہ 2025 تک دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر تیار کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔اس وقت دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر چین میں ہے اور یہ امریکی کمپیوٹر اس سے 20 گنا زیادہ تیز ہوگا۔
یہ سوپر کمپیوٹر ایک سکینڈ میں ایک ‘ایکسافلوپ’ یعنی ایک کوئنٹیلیئن کیلکولیشن (حساب کتاب) کرنے کا اہل ہوگا۔اس کمپیوٹر پر تحقیق اور اس کی تیاری کے لیے ایک نیا ادارہ نیشنل ا سٹریٹیجک کمپیوٹنگ انیشیئیٹو قائم کیا جائے گا۔امریکہ اس نئے سوپر کمپیوٹر کو پیچیدہ سمیولیشنز کے ساتھ ساتھ سائنسی تحقیق اور قومی سلامتی کے منصوبوں میں استعمال کرنا چاہتا ہے ۔یہ امید بھی ہے کہ یہ مشین موسم کی صحیح پیشنگوئی کے علاوہ ایکس رے کا تجزیہ کر کے کینسر کی تشخیص میں بھی مدد دے گا۔یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے رچرڈ کینوے نے اس بابت بتایا کہ ان کے خیال میں ایسے سوپر کمپیوٹر کی تیاری کا یہ درست وقت ہے اور یہ کمپیوٹر مریضوں کی انفرادی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ۔ہوئے ادویات کی تیاری میں مدد دے سکے گا۔امریکی حکومت نے انٹیل کو اس سوپر کمپیوٹر کی صلاحیت کو بڑھانے میں چین کی مدد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔