اندور: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بینچ نے آن لائن شاپنگ کمپنیوں کی طرف سے ہندوستانی کرنسی کی تشہیر کر ان کی نیلامی کے معاملے میں ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کئی کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے ۔کورٹ میں دائر ایک درخواست میں کہا گیا تھا کہ آن لائن شاپنگ کمپنیاں خاص نمبر وں والی ہندوستانی کرنسی کی تشہیر کر ان کی نیلامی کے ذریعے ان کا فروخت کر رہی ہیں اور اس طرح ریزرو بینک کے گورنر کی طرف سے کرنسی ہولڈروں کوکئے گئے وعدوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔
اس معاملے پر جمعہ کو ہوئی سماعت کے دوران انتظامی امور کے جسٹس پی کے جیسوال اور جسٹس ٹ¸ کے کوشل کے سامنے آن لائن شاپنگ کمپنی قیوکر، ای بے اور اوایل ایکس، وزارت خزانہ اور ریزرو بینک (گورنر) کی جانب سے بھیایڈووکیٹ موجود ہوئے تھے ۔ جرح کے دوران وکیلوں نے عدالت سے جواب کے لئے چارہفتوں کا وقت دئے جانے کی فریاد کی جس پر عدالت نے کارروائی ملتوی کر چار ہفتوں میں جواب دینے کا حکم جاری کیا ہے ۔درخواست گزار جتیندر سنگھ یادو کی جانب سے دائر پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ یہ کمپنیاں انڈین کرنسیوں کی آن لائن فروخت کر رہی ہیں۔ انڈین کرنسی پر ریزرو بینک کے گورنر کاعہد درج ہوتا ہے جس میں وہ کرنسی ہولڈروں کو اس کرنسی کی پوری قیمت ادا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ آن لائن شاپنگ کمپنیاں اشتہارات کے ذریعے خاص نمبر والے نوٹوں کو ان کی اصل قیمت سے کئی گنا زیادہ قیمت میں بولی لگا کر نیلام کر رہی ہیں اور فروخت کر رہی ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ ہندوستانی کرنسی کو فروخت نہیں کیا جا سکتا، کرنسی کی صرف منتقلی کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ درخواست گزار نے ہندوستانی کرنسی کو اس طرح فروخت اور نیلام کئے جانے پر روک لگائے جانے اور اس سے متعلقہ م¶ثر قانون بنائے جانے کی فریاد کی تھی۔ اس سلسلے میں جمعہ کو ہوئی سماعت کے دوران آن لائن کمپنیوں، وزارت خزانہ، حکومت، گورنر انڈین ریزرو بینک کی جانب سے موجود وکیلوں نے جواب دئے جانے کے لئے چار ہفتے کی مہلت طلب کی۔ درخواست گزار نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت پہلے نوٹس جاری کر تین ہفتے کا وقت دے چکی ہے ۔ جس کے بعد عدالت نے کہا کہ تمام فریقوں کو سنا جانا ضروری ہے ، لہذا چار ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے ۔ عدالت کے سامنے آن لائن شاپنگ کمپنیوں کی جانب سے ایڈووکیٹ کوستوبھ پاٹھک، کملیش منڈلوئ¸ اور ایس مہتا نے ، وزارت خزانہ اور ریزرو بینک کی طرف سے اسٹیٹ سالیسٹر جنرل دیپک راول نے اور درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ابھینو دھنوتکر اور این ایل تیواری نے پیروی کی۔