فائرنگ کرنے والے مبینہ شخص کا نام تھیروں ہیرس ہے اور اُس کی عمر 18 برس ہے:پولیس
امریکی ریاست مزوری کے شہر فرگوسن میں سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کے قتل کی ایک سالہ برسی کے موقعے پر ہونے والے مظاہرے میں فائرنگ کرنے والے نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سیاہ فام نوجوان کی برسی کے موقعے مظاہرے کے اختتام پر پہلے اس نوجوان نے فائرنگ کی جس کے بعد انھیں گولی ماری گئی۔
فائرنگ کرنے والے مبینہ شخص کا نام تھیروں ہیرس ہے اور اُس کی عمر 18 برس ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی نازک حالت میں ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان اُن چھ افراد میں سے ایک ہے جنھوں نے پولیس پر فائرنگ کی لیکن نوجوان کے والد کا کہنا ہے کہ وہ غیر مسلح تھا۔
یہ واقعہ سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کے قتل کی ایک سالہ برسی کے موقعے پر پیش آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے نوجوان کے پاس چوری کی ہوئی بندوق تھی اور وہ اس کا پیچھا کر رہے تھے۔
حکام نے اس واقعے کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری مائیکل براؤن کی ہلاکت کے بعد پولیس کی بے جا اختیارات کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے ہوئے تھے۔
امریکہ میں سینٹ لوئس سمیت مختلف شہروں میں برسی کے موقع پر ریلیاں نکالیں گئیں اور سرگرم افراد نے اس دن سول نافرمانی کا اعلان بھی کیا تھا۔پیر کو پولیس نے سینٹ لوئس میں کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔
سیاہ فام غیر مسلح نوجوان مائیکل براؤن کو ایک سفید فام پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا
سینٹ لوئس کی مقامی پولیس کے مطابق ایک پولیس افسر نے ’اپنے اوپر ہونے والی گولیوں کی بوچھاڑ کے جواب میں فائرنگ کی ہے،‘ اور یہ کہ ’فائرنگ دو نامعلوم گاڑیوں سے کی گئی تھی۔‘
ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی تصاویر میں ایک سیاہ فام شخص کو زمین پر زخمی حالت میں پڑے دیکھا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس مزوری میں ایک سفید فام پولیس افسر ڈیرن ولسن کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں 18 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ملک بھر میں پولیس کی جانب سے کیے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف عوامی سطح پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
اتوار کے روز مائیکل براؤن کی پہلی برسی کے موقعے پر فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مظاہرین کی بڑی تعداد برسی کا دن پُرامن طور پر گزارنے کے بعد مغربی فلوریسنٹ ایونیو پر جمع ہوئی تھی۔
اس سے قبل پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر ہو جانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا اور لاؤڈ سپیکر کے ذریعے کہا گیا تھا کہ ’اب مظاہرین پرامن نہیں رہے۔‘
اِس سے پہلے توار کی صبح جس جگہ مائیکل براؤن کو ہلاک کیا گیا تھا وہاں سینکڑوں افراد نے کھڑے ہوکر ساڑھے چار منٹ کی خاموشی اختیار کی تھی، اس وقت کی یاد میں جب مائیکل براؤن کی لاش سڑک پر بے آسرا پڑی رہی تھی۔