خارجہ پالیسی میگزین نے 2013ء کے سرکردہ ایک سو عالمی مفکرین اور دانشوروں کی فہرست جاری کی ہے جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے علاوہ دوعرب خواتین بھی شامل ہیں۔
خارجہ پالیسی میگزین نے ان ایک سو شخصیات کی فہرست کا انتخاب اپنے قارئین کے ووٹوں کے ذریعے کیا ہے۔ان میں سعودی عرب کی ایک فلم ڈائریکٹر اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والی میڈیا ایگزیکٹو کا نام شامل ہے۔انھوں نے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والی میڈیا ایمپائر کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
سعودی ڈائریکٹر حیفا المنصور پہلی خاتون ہیں جنھوں نے اپنے ملک میں ”وجدہ” کے نام سے فلم بنائی تھی۔یہ فلم وینس فلمی میلے میں دکھائی گئی تھی۔خارجہ پالیسی میگزین نے ان کے بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے بڑی خاموشی سے سعودی مملکت میں صنفی رکاوٹوں کو توڑا ہے۔
ان کی فلم کی کہانی ایک لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایسے ملک میں بائیسکل خرید کرنا چاہتی ہے جہاں اس کو اس پر سواری کی اجازت بھی نہیں ہے۔انھوں نے کسی قسم کی محاذ آرائی کے بغیر ایک توانا پیغام دیا ہے اور سعودی حکومت نے بھی ان کی حمایت کی تھی۔سعودی عرب نے ان کی فلم آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کرکے بھیجی ہے۔
خارجہ پالیسی میگزین کے مطابق حیفا منصور نے وجدہ کو فلماتے ہوئے سعودی روایات کا بھرپور خیال رکھا تھا اور وہ عبایا میں ملبوس ہوکر ایک وین کے اندر سے ہدایات دیتی رہی تھیں۔
سو سرکردہ دانشور شخصیات میں شامل دوسری عرب خاتون نورا الکعبی کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے اور وہ ”ٹوفور54” نامی ایک کمپنی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ان کی کمپنی میڈیا پروڈیوسروں کے لیے تعلیم وتربیت کا اہتمام کرتی ہے۔
واضح رہے کہ عربی دنیا کی دس بڑی زبانوں میں سے ایک ہے لیکن عالمی میڈیا پر اس زبان میں بہت کم مواد پیش کیا جاتا ہے۔نوراالکعبی نے اس خلیج کو پاٹنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔وہ 2012ء میں اس میڈیا کمپنی کی سربراہ مقرر ہوئی تھیں اور اس کے بعد سے اس نے ویڈیو گیمز کی تیاری کے کام کو وسعت دی ہے اور اماراتی ناول نگاروں کے لیے ایک ادبی ایوارڈ بھی متعارف کرایا ہے۔
نوراالکعبی کا نام فوربس میگزین کی 2013ء کی تیس بااثر خواتین کی فہرست میں بھی شامل تھا۔اس کے علاوہ ٹیلی ویژن میں دنیا کی سب سے طاقتور پچیس خواتین کی ہالی وڈ رپورٹر کی فہرست میں بھی ان کا نام شامل ہے۔