لکھنو¿: تالکٹورہ علاقہ میں رہنے والے ایک ٹائلس کاریگر نے اپنے گھر میںپھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ پولیس کا ماننا ہے کہ کاریگر نے شراب اور گھریلو تنازعہ کے سبب خودکشی کی ہے۔ وہیں پارہ علاقہ میں رہنے والے ایک مزدور نے اپنے گھر میں پھانسی لگاکر جان دے دی۔ مزدور اسمیک پینے کا عادی تھا اور تنہا رہتا تھا۔اس کے علاوہ سروجنی نگر علاقہ کے رہنے والے مورنگ بالو سپلائر نے اپنے گھر میں پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔
ایس او تالکٹورہ اشوک یادو نے بتاےا کہ اعظم گڑھ ضلع باشندہ ۳۵ سالہ بابو لال اپنے کنبہ کے ساتھ اے بلاک میں رہتا تھا۔ بابو لال ٹائلس کاکام کرتا تھا۔ بتاےا جاتا ہے کہ بدھ کی دیر شب بابو لال نے اپنے کمرے میں لگے چھت کے کنڈے میںرسی کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ صبح جب کنبہ کے لوگ سوکر اٹھے تو ان کی نظر بابولا ل پر پڑی۔ اطلاع پاکر موقع پر پہنچی تالکٹورہ پولیس نے تفتیش کر کے بابو لال کی لاش کوپوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ ایس او کاکہنا ہے کہ بابو لال شراب کاعادی تھا اس نے شراب کی لت اور گھریلو جھگڑے کے سبب خود کشی کی ہے۔اس کے علاوہ پارہ کے جلالپور علاقہ میں ۲۲ سالہ روی شرما گھر میں تنہا رہتا تھا۔ روی مزدوری کرتا تھا اور اسمیک کا عادی تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کی صبح پڑوسیوں نے روی کی لاش کمرے میں لگے اینگل میں رسی کے سہارے لٹکی دیکھی۔ اطلاع پاکر موقع پر پارہ پولیس اور پی جی آئی علاقہ میں رہنے والی روی کی بہن بھی پہنچ گئی۔ تفتیش کے بعد پولیس نے رویہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ کنبہ اور محلہ والوں نے بتاےا کہ روی اسمیک پینے کا عادی تھا اور نشہ کے سبب ہی اس نے خودکشی کی ہے۔
وہیں سروجنی نگر کے بدالی کھیڑا علاقہ میں ۳۵ سالہ میوا لال عرف ہیرو اپنے کنبہ کے ساتھ رہتا تھا۔ میوا لال مورنگ بالو سپلائی کرنے کا کام کرتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی شب کنبہ کے لوگ باہر گئے ہوئے تھے۔
گھر میں میوا لال تنہا تھا۔ رات کو جب کنبہ کے لوگ گھر پہنچے تو دیکھا کہ میوا لال نے اپنے کمرے میں دھوتی کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ کنبہ والوں نے کسی طرح کچی دیوار توڑی اور کمرے کے اندر پہنچے اور ان لوگوں نے میوا لال کی لاش کو نیچے اتارا۔ موقع پر پہنچی پولیس نے تفتیش کر کے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ فی الحال اس بات کاپتہ نہیں چل سکا ہے کہ میوا لال نے خود کشی کیوں کی۔