تجارتی خبریں
’سونے کے مقابلہ شیئروں نے دیا تین گنا منافع‘
ممبئی (بھاشا) گھریلو بچت کو شیئر بازاروں میں لگائے جانے کی حمایت کرتے ہوئے ہندوستانی شیئر اورمبادلا بورڈ(سیبی) کے سربراہ یو کے سنہا نے کہا ہے کہ شیئر بازار لمبے عرصے سے طویل مدتی سطح پر ۱۵ فیصد سے زیادہ سالانہ منافع دے رہے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے بر خلاف سونے پر ملنے والا منافع ۱۵ سے ۲۰سال کی طویل مدت کے لحاظ سے ۵سے۶ فیصد سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ سنہا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ایک انٹرویو کے دوران یہ بات کہی انہوں نے کہا کہ شیئر بازاروں سے ہندوستان معیشت کی تریقی کو تقویت دینے میں بھی مدد ملتی ہے کیوںکہ اکوٹی میں لگائی رقم کا استعمال بنیادی ڈھاچے کے تعمیر اور ملک کی اقتصادی خود مختاری کے لئے کیا جاتا ہے۔ سیبی کے چیئر مین نے کہا کہ گھریلو بچت ایک بڑا حصہ اکویٹی بازار میں آنا شروع ہو گیا ہے اور سونے کی قیمتوں میں موجودہ انحطاط اور ریئل اسٹیٹ میدان میں لمبے عرصے سے جاری نرمی سے اکویٹی بازار مزید دلکش بنے گا۔
یہ سوال کئے جانے پر کہ کیا سونے کی قیمتوں میں انحطاط اور ریئلٹی بازار میں نرمی سے لوگ گھریلوبچت کا بڑا حصہ مالیاتی بازار میں لگانے کو راغب ہوں گے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ہوگا انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس رقم بچی ہے وہ متبادل سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتے رہے ہیں اور کئی برسوں سے سونا اس لحاظ سے اہم ترین قرار پا رہا ہے لیکن سونا صرف چھوٹا حصہ ہو سکتا ہے اور ساری رقم اس میں نہیں لگائی جانی چاہئے سنہا نے کہا کہ خصوصی طور پر اب جب کہ سونے کی قیمتیں اتنی امید افزاں نہیں ہیں تو لوگوں کے پا س دیگر متبالات پر غور کرنے کا موقع ہے۔
اور اکویٹی بازار میں طویل مدتی بنیاد پر مسلسل بہت اچھا منافع دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سونے کو دیکھیں تو طویل مدتی بنیاد پر ۱۵سے ۲۰ سال کی مدت میں منافع ۵سے ۶ فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا۔ جب کہ ہندوستانی اکویٹی بازار مین طویل مدتی بنیاد پر سال در سال ۱۵ فیصد سے زیادہ منافع دیاہے۔