الپتگین پر سنہ 2004 میں ایک جونیئر کے طور پر بھی دو سال کی پابندی لگائی گئی تھی
ترکی کی کھلاڑی سے سنہ 2012 کے لندن اولمپکس میں 1500 میٹر دوڑ میں حاصل کیا جانے والا طلائی تمغہ واپس لے لیا گیا ہے۔
ترکی کھلاڑی اصلی شاکر الپتگین کے خون کی جانچ کی رپورٹ میں ممنوعہ ادویات کا استعمال ثابت ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
کھیل کے کورٹ آف اربٹریشن نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ الپتگین پر تمغہ واپس لینے کے ساتھ آٹھ سال کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔
اتھلیٹیکس کے بین الاقوامی ادارے آئی اے اے ایف کی اپیل کو تسلیم کیا گیا حالانکہ ترکی نے اپنی 29 سالہ ایتھلیٹ کو ڈوپنگ سے بری قرار دیا تھا۔
برطانیہ کی لیزا ڈوبرسکی نے لندن اولمپکس میں مقابلے کے فورا بعد بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’میرے خیال سے مقابلہ کھیل کے میدان پر نہیں ہو رہا ہے۔‘
وہ اس دوڑ میں نویں نمبر پر آئیں تھیں۔
ایتھلیٹکس کی دنیا میں بڑے پیمانے پر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی بات سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے
الپتگین پر سنہ 2004 میں ایک جونیئر کے طور پر بھی دو سال کی پابندی لگائی گئی تھی۔
خون کی جانچ میں کارکردگی میں اضافی ادویات کی غیر معمولی مقدار پائے جانے کے بعد جولائی سنہ 2010 کے بعد بین الاقوامی سطح پر ان کے تمام کارناموں کو خارج کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایتھلیٹکس کی دنیا میں بڑے پیمانے پر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی بات سامنے آنے کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔
دی سنڈے ٹائمز اور جرمن براڈکاسٹر نے ایک خفیہ طور پر افشا ہونے والی رپورٹ کی بنیاد پر بتایا تھا کہ ایک تہائی بڑے کھلاڑیوں نے اینٹی ڈوپنگ قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس کے بعد آئی اے اے ایف نے گذشتہ ہفتے ڈوپنگ ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر 28 ایتھلیٹوں کو برخاست کر دیا تھا۔