انرجی ڈرنکس سے متعلق اشتہارات سے متاثر ہوکر نوجوان اس کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان انرجی ڈرنکس کے نتیجے میں انہیں عارضی طورپر توانائی تو مل جاتی ہے لیکن اسکے سائیڈ ایفکٹس مستقبل میں صحت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں بلکہ ان کو پینے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی ہمارے جسم میں اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس پینے کے بعد چند گھنٹوں میں کیا کچھ تبدیلیاں ہمارے جسم میں رونما ہوتی ہیں۔۱۰ منٹ میں: انرجی ڈرنکس پینے کے ۱۰ منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہوکر دل تک پہنچتا ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتا ہے۔ برطانوی ڈایٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کیفین کے اثرات خون میں تیزی سے سرایت کر جاتے ہیں۔۱۵ سے ۴۵ منٹ کے درمیان: ۱۵ سے ۴۵ منٹ کے دوران کیفین مکمل طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ کیفین کا لیول اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔
آ پ خود کو الرٹ محسوس کریں گے اور خود کو توانا محسوس کرنا شروع کردیں گے۔۵ گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس لینے کے ۵ یا ۶ گھنٹوں میں کیفین کا لیول کم ہونے لگتا ہے اور یہ ۵۰ فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ برٹس ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ۱۰ گھنٹوں کے اندر کیفین کا اثرختم ہوجاتا ہے یعنی اگر آ پ نے دوپہر کو انرجی ڈرنک لیا ہے تو رات تک اس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔۱۲ سے ۲۴گھنٹوں میں: انرجی ڈرنکس ایک ریگولر ڈرنکس آ ئیٹم ہے جس کے چھوڑتے ہی ۱۲ سے ۲۴ گھنٹوں کے اندر اس کے اثرات شروع ہو جاتے ہیں اور ایسا شخص سر درد، چڑا چڑا پن اور قبض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ ڈرنکس صحت کے لیے اچھے ہیں یا برے اس پر برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ اس میں شوگر اور کلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آ ن فوڈ کا کہنا ہے کہ ۵ ملی گرام کیفین ایک کلوگرام وزن بڑھنے میں ۳۰۰ ملی گرام کے اضافے کا باعث بنتا ہے۔