کولمبو۔ سری لنکا کی ٹیم کے عظیم بلے باز کمار سنگاکارا کیلئے آج سے یہاں شروع ہونے والا دوسرا ٹیسٹ میدان پر جذبات کا سیلاب لے کر آئے گا جہاں ان کی ٹیم اپنے بڑے بلے باز کی الوداع کو یادگار بنانے کے لیے اترے گی تو دوسری طرف ہندستانی ٹیم 22 سال بعد یہاں جیت کی امیدوں کو زندہ رکھنے کے مقصد کے ساتھ پی سارا اوول کے میدان پر ہو گی۔ہندستانی ٹیم نے گالے ٹیسٹ میں ابتدائی تین دن تک میچ میں یک طرفہ برتری بنانے کے باوجود چوتھے دن میچ گنوا دیا تھا اور اس غیر متوقع شکست سے خود کھلاڑی بھی حیران ہیں۔
امید اب یہی ہے کہ وراٹ کوہلی کی قیادت میں نوجوان کھلاڑی بغیر کسی غلطی کے اپنی حکمت عملی کو نافذ کریں گے ۔دوسری طرف سری لنکا کی ٹیم کے لیے اس ٹیسٹ سیریز قبضہ کرنے کے لیے ہی اہم نہیں ہے بلکہ ان کے بڑے کھلاڑی سنگاکارا کے کیریئر کا آخری میچ بھی ہے جو اس میچ کے بعد اپنے 15 سال کے سنہرہ اور انتہائی کامیاب بین الاقوامی کیریئر پر بریک لگا لیں گے ۔پہلے میچ میں جیت کے ساتھ میزبان ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور ٹیم کے کپتان انجیلو میتھیوز کابھی کہنا ہے کہ سنگاکارا کے فاتح ٹیسٹ کو یادگار بنانے کا تحفہ صرف جیت ہی ہوگی۔ویسے بھی ہندوستان کے لیے اس میچ سے پہلے پریشانیاں کچھ کم نہیں ہے ۔ سلامی بلے باز شکھر دھون چوٹ کی وجہ سے سیریز سے باہر ہو چکے ہیں تو مرلی وجے پوری طرح فٹ نہیں ہیں۔ لوکیش راہل نے گزشتہ میچ کی دونوں اننگز میں مایوس کیا تو بعد میں کھیلنے آنے والے کھلاری بھی رن بٹورنے میں کوئی کردار نہیں ادا کر سکے ہیں۔ اس وقت وراٹ کے سامنے اوپننگ جوڑی کو لے کر کشمکش بنی ہوئی. اگرچہ مرلی اپنی ھیمنسٹرگ چوٹ سے نکل چکے ہیں اور وہ اننگ کا آغاز کرسکتے ہیں۔
روہت شرما سے ٹیم کو کافی امیدیں وابستہ ہیں۔ وہ ایک بار پھر اپنے نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے اتر سکتے ہیں۔روہت نے گالے میں 09 اور 04 رن کی اننگ کھیلی تھیں فی الحال وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔ اوپنر راہل نے بھی میچ میں کل 12 رنز بنائے جبکہ اجنکیا رہانے نے بھی کل 36 رنز بنائے ۔ ایسے میں بلے بازی آرڈر یقینی طور پر ٹیم انڈیا کی سب سے بڑی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے ۔ وراٹ کوہلی نے پہلی اننگز میں 103 رنز کی بہترین اننگز کھیلی تھی تاہم دوسری اننگز میں وہ 03 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے لیکن دوسرے انتہائی اہم میچ میں کپتان سے اچھی بلے بازی کرنے کی توقعات ہیں۔ہندستانی ٹیم کے لیے یہ کرو یا مرو کا مقابلہ ہے کیونکہ اس میچ میں شکست ، ٹیم کے 22 سال کے سری لنکا میں سیریز جیتنے کے خواب کو ختم کر دے گی۔
اگرچہ ٹیم ڈائریکٹر روی شاستری نے کہا تھا کہ ٹیم اپنے کھیل کے اسٹائل میں تبدیلی نہیں کرے گی۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وراٹ ایک بار پھر پانچ گیند بازوں اور چھ ماہر بلے بازوں کے ساتھ دوسرے میچ میں اتریں گے ۔شکھر کے باہر ہونے اور لوکیش کی خراب فارم سے چتیشور پجارا کی واپسی طے ہے ۔ اس کے علاوہ گیند بازی میں بھی ٹیم کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہو گی۔آف اسپنر روی چندرن اشون نے گالے میں کمال کا مظاہرہ کرتے ہوئے 16 کے اوسط سے سب سے زیادہ 10 وکٹ لئے تھے جبکہ لیگ اسپنر مشرا نے پانچ وکٹ لیے تھے ۔ دونوں ہی گیند باز کامیاب رہے ۔طویل عرصے بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہربھجن سنگھ کی ناکامی نے ان کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے ۔
فارم میں نہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنے بھجی نے 90 کے خراب اوسط سے دو اننگز میں ایک ہی وکٹ حاصل کیا۔تیز گیند باز ایشانت شرما اور ورو آرون کی کارکردگی ٹھیک ٹھاک رہی تھی لیکن اس اہم مقابلے میں اب گیند بازوں کو اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔سری لنکا کی دوسری اننگز میں 95 پر ایک وقت پانچ وکٹ نکالے ہندوستانی ٹیم کے گیند بازوں نے پھر اتنے رن لٹا ئے کہ میچ ہی ہاتھ سے نکل گیا۔ہربھجن 73 اور ایشانت نے 77 رن دکر صرف ایک ایک وکٹ لیا اور سری لنکا کے بلے باز دنیش چانڈیمل نے ناٹ آوٹ 162 رن کی سنچری بناکر اسکور کو 367 تک پہنچا دیا۔ہندستانی ٹیم کو کولمبو میں پوری مستعدی سے کھیلنا ہوگا کیونکہ سری لنکا سنگاکارا کے لئے جشن کی تیاری کر چکا ہے اور جس طرح سے سری لنکا نے چوتھے دن میچ اپنے نام کیا ہے ،اسی طرح کی ایک اور کوشش کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔ گزشتہ میچ میں ہندستان کو امپائرنگ کے بھی کئی فیصلوں کا نقصان اٹھانا پڑا ۔
پی سارا اوول کے میدان پر ہندوستان نے اب تک چار ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے سری لنکا نے دو میں جیت حاصل کی ہے ۔ ہندستان نے ایک ٹسٹ جیتا ہے اور ایک ڈرا رہا ہے ۔اس میچ میں سری لنکا کے دنیش چانڈیمیل ہندوستانی گیند بازوں کے نشانے پر رہیں گے ، لیکن انہیں روکنا ٹیم انڈیا کے گیند بازوں کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ سنگاکارا کی بھی کوشش رہے گی کہ وہ اپنے آخری ٹیسٹ میں بڑی اننگ کھیل کر اس میچ کو یادگاری بنائیں۔