رجسٹر پر درج نام اور پتے پائے گئے فرضی ، ملزمین نے بتائے دو اسپتالوں کے نام
لکھنو¿:غلط ڈھنگ سے پیشہ ور خون دینے والے سے خون نکال کر فروخت کرنے کے معاملہ میں پکڑے گئے کوہلی پیتھالوجی کے تین ملازمین کو بدھ کو چوک پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے ایک ڈاکٹر کا نام بتایا ہے وہیں شہرکے دو اسپتالوں کا بھی نام بتایا ہے جہاں خون بھیجا جاتا تھا اب چوک پولیس ڈاکٹر کو بھی اس معاملہ میں ملزم بنانے کی بات کہہ رہی ہے۔
انسپکٹر آئی پی سنگھ نے بتاےا کہ کوہلی پیتھالوجی کے منیجر وی کے بھٹناگر ، ٹیکنیشین سنت رام اور وجے کو بدھ کو چوبیس گھنٹہ کیلئے پولیس ریمانڈ پر لیا۔ اس دوران پولیس نے جب پیتھالوجی سے ملے رجسٹر پر درج نام اور پتہ کے بارے میں ملزمین کے پوچھ گچگھ کی تو ان لوگوں نے بتاےا کہ خون دینے اور خون لینے والے سبھی کے نام فرضی درج کئے جاتے تھے۔ ملزمین نے اس بات کا انکشاف بھی کیا ہے کہ دلال پیشہ ور ڈونروں کو لیکر آتا تھا اور ان کا خون نکال کر مریضوں اور تیمارداروں کو مہنگی قیمت پر فروخت کر دیا جاتا تھا۔ پوچھ گچھ میں تینوں ملزمین نے اس سیاہ کاروبار میں ایک ڈاکٹر کے شامل ہونے کی بھی بات پولیس کو بتائی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خون لینے کے دوران بھرے جانے والے فارم پر ڈاکٹر کا دستخط کرایا جاتا تھا۔ اب چوک پولیس اپنی تففیش میں ڈاکٹر کا نام بھی شامل کرنے کی بات کہہ رہی ہے۔ انسپکٹر چوک نے بتایا کہ ملزمین نے بدھیشور اور جانکی پورم علاقہ میں واقع دو پرائیویٹ اسپتال میں خون فروخت کئے جانے کی بات بھی قبول کی ہے۔ ریمانڈ پر لئے گئے تینوں ملزمین کی ریمانڈ جمعرات کی صبح دس بجے ختم ہو جائے گی اور ان کو واپس جیل بھیج دیا جائے گا۔
ملزمین نے بتایا کہ ایک ہزار روپئے میں پیشہ ور ڈونروں سے لیا گیا خون ہزاروں روپئے میں فروخت کیاجاتا تھا۔ دلال یومیہ دس سے بیس پیشہ ور خون دینے والوں کو لیکر آتے تھے اور ان کا خون نکال کر من چاہی قیمت میں فروخت کیا جاتا تھا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ خون کا یہ کاروبار لاکھوں کے کاروبار کے برابر ہے۔