اسرائیلی حکام نے محمد علان کو بھوک ہڑتال ختم کرنے کے عوض نومبر میں رہا کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے 65 دن تک بھوک ہڑتال کے بعد علیل ہو جانے والے فسلطینی قیدی کی سزا کو معطل کر دیا ہے۔
محمد علان ایک وکیل ہیں۔ان کا تعلق شدت پسند گروہ اسلامی جہاد سے بتایا جاتا ہے۔ وہ غیر معینہ مدت تک کے لیے اسرائیلی پولیس کی انتظامی تحویل میں تھے۔اسی کے خلاف رواں سال جون میں انھوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔
اسرائیلی حکام نے انھیں بھوک ہڑتال ختم کرنے کے عوض نومبر میں رہا کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ علان ہسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیرِ علاج ہیں۔
علان جمعے کو اپنے حواس کھو بیٹھے تھے اور ان کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے بعد انھیں مصنوعی تنفس دیا جا رہا ہے۔
پانی بھی نہیں پیوں گا
منگل کو جب علان ہوش میں آئے تو انھوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں اگر انھیں رہا نہ کیا گیا تو وہ پانی پینا چھوڑ دیں گے۔
بدھ کو عدالت نے محمد علان کے طبّی ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ ان کا دماغ کس قدر متاثر ہوا ہے۔ عدالت نے یقین دلایا ہے کہ اگر ان کے دماغ کو پہنچنے والا نقصان ٹھیک نہ ہو سکا تو انھیں رہا کر دیا جائے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ علان کی طبّی حالت کی وجہ سے وہ انتہائی نگہداشت میں رکھے جائیں گے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ان کی حالت کے پیشِ نظر انتظامی طور پر انھیں قید میں رکھے جانے کے احکامات لاگو نہیں ہوتے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ علان کے اہلِ خانہ ان سے ملاقات کے لیے ہسپتال جا سکتے ہیں تاہم علان کے مستقبل کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ ہونے تک انھیں ہسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی وزارتِ قانون و انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ علان دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم علان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں کہ ان کا تعلق اسلامی جہاد سے ہے۔
محمد علان کی والدہ احتجاج کرتے ہوئے
منگل کو جب وہ ہوش میں آئے تو انھوں نے اپنے وکیل سے کہا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں اگر انھیں رہا نہ کیا گیا تو وہ پانی پینا چھوڑ دیں گے۔
بدھ کو عدالت نے محمد علان کے طبّی ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ ان کا دماغ کس قدر متاثر ہوا ہے۔ عدالت نے یقین دلایا ہے کہ اگر ان کے دماغ کو پہنچنے والا نقصان ٹھیک نہ ہو سکا تو انھیں رہا کر دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے علان کا علاج کرنے والے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ بھوک ہڑتال بے ربط تھی اور اس کا ان کے اردگرد کے ماحول سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بتایا گیا ہے کہ ان کے دماغ کے ایک حصے کو وٹامن نہ ملنے کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔ تاہم ابھی ڈاکٹر یہ نہیں بتا سکتے کہ دماغ کو پہنچنے والے نقصان کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
اسرائیل میں فوجی عدالت کے کہنے پر کسی بھی مشتبہ شخص کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔تاہم ہر چھ ماہ بعد عدالت کو بھی آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
اس صورتحال میں یہ خدشہ ہے کہ اگرعلان کی وفات ہو گئی تو اس سے غربِ اردن میں پرتشدد کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔