نئی دہلی: بیرون ملک میں جمع کالادھن کا پتہ لگانے کی سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ہندوستان نے سیشلس کے ساتھ ٹیکس سے متعلق اطلاعات کے تبادلے کا سمجھوتہ کرنے کو آج منظوری دے دی۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے اس امر کے فیصلے کو منظوری دے دی۔ اس معاہدہ سے ٹیکس چوری روکنے میں بہت مدد ملے گی۔اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان ہوائی جہاز کی خدمات سے متعلق 1978 کے معاہدے کو دوبارہ جائزہ لینے کو بھی منظوری دے دی۔ اس معاہدہ سے ہندوستان اور سیشلس کے درمیان ہفتہ وار طیارے خدمات تین سے بڑھا کر سات کئے جانے کی تجویز ہے تاکہ سیاحت، کاروبار اور لوگوں کے باہمی رابطہ کو فروغ دیا جا سکے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ٹیکس سے متعلق اطلاعات کے تبادلے کے معاہدوں سے ہندوستان اور سیشلس کی متحمل ایجنسیاں کو ٹیکس سے متعلق اطلاعات کے گھریلو قوانین اور انتظامی قوانین کے مطابق تبادلے کی سہولت ملے گی۔
معاہدے کے مطابق ایسی اطلاعات خفیہ ھوں گ¸ اور انہیں زیر التوا معاملوں کی توسیع کے سلسلے میں عدالتوں یا انتظامی اداروں کے ساتھ ہی اشتراک کیا جائے گا۔ کسی دوسرے شخص یا ادارے کو یہ اطلاع دینے سے پہلے مذکورہ ملک کی تحریری اجازت حاصل کی جائے گی۔ہندوستانی انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 60 کے تحت ہونے والے اس معاہدے کو عمل میں لانے کے لئے ایک باہمی معاہدہ بھی کیا جائے گا تاکہ عمل سے متعلق اختلافات سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے ۔ یہ معاہدہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کی تاریخ سے نافذ ہوگا۔ اس سمجھوتے کے مسودے کو آٹھ نو جون 2015 کو ہونے والی دونوں ممالک کی بات چیت کے بعد حتمی شکل دی گئی۔ ہندوستان نے اس سے پہلے ارجٹینا ، بیلیز، برموڈا، برٹش ورجن جزائر ، کیمون جزائر، جبرالٹر، گوئرنسے ، مان جزیرہ، جرسی، لائبیریا، لچسٹینسن، مکا¶، موناکو اور سان میرینو کے ساتھ ایسے معاہدے کرچکا ہے۔