دونوں افراد حملے کے مرکزی مشتبہ شخص کے مندر میں بیٹھنے اور اپنا بیگ وہاں چھوڑنے سے چند لمحے قبل وہاں نصب ایک بینچ سے اٹھتے دیکھے گئے تھے
بینکاک میں پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو مندر میں ہونے والے دھماکے کے معاملے میں مشتبہ قرار دیے گئے دو افراد کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان دونوں افراد نے جمعرات کو خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
ادھر پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے خیال میں دھماکے کا مرکزی مشتبہ ابھی تھائی لینڈ میں ہی موجود ہے۔
جمعرات کو خود کو پولیس کے حوالے کرنے والے دونوں افراد کو پیر کو ایراون مندر میں ہونے والے اس دھماکے سے قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا، جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس دھماکے میں درجنوں افراد زخمی اور معذور بھی ہوئے ہیں۔
یہ دونوں افراد حملے کے مرکزی مشتبہ شخص کے مندر میں بیٹھنے اور اپنا بیگ وہاں چھوڑنے سے چند لمحے قبل وہاں نصب ایک بینچ سے اٹھتے دیکھے گئے تھے۔
پولیس نے ان دونوں سے تفتیش کے بعد کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ان دونوں افراد کا جن میں سے ایک سیاحوں کی رہنمائی کرنے والا گائیڈ اور دوسرا چینی سیاح ہے، بم دھماکے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حکام نے حملے سے قبل مندر میں تھیلا چھوڑ کر جانے والے نامعلوم شخص کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں
تھائی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے سلسلے میں انھیں کم از کم دس افراد پر شبہ ہے اور اس حملے کا مرکزی مشتبہ شخص غیر ملکی ہے۔
تاہم تھائی لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے دھماکے میں کوئی بین الاقوامی شدت پسند تنظیم ملوث نہیں ہے۔
فوج کے ترجمان کرنل ون تھائی سواری کا کہنا ہے کہ’تفتیش کار اس نتیجے پر ابتدائی تحقیق میں پہنچے ہیں۔‘
حکام نے حملے سے قبل مندر میں تھیلا چھوڑ کر جانے والے نامعلوم شخص کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
ملزم کے بارے میں اطلاع دینے والے کے لیے دس لاکھ بھات (28 ہزار امریکی ڈالر) کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہندوؤں کا یہ مندر بدھوں اور چینی سیاحوں کے لیے بھی مقبول ہے، لیکن ترجمان کا کہنا ہے کہ حکام کے خیال میں چینی سیاح حملے میں ’براہِ راست ہدف ‘ نہیں تھے۔