لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بالی ووڈ کی فلم فینٹم کی پاکستان میں نمائش کے خلاف حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے۔ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید نے عدالت میں اس فلم کی پاکستان میں نمائش کی اجازت نہ دیے جانے کی درخواست دائر کی ہے۔ خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کے وکیل کے حوالے سے لکھا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بالی ووڈ کی آنے والی فلم پر پابندی لگا دی ہے جس میں ان کے موکل کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حافظ سعید کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ بالی ووڈ فلم ” فینٹم” میں ممبئی حملوں کا ذمہ دار پاکستان اور حافظ سعید کو ٹہرایا گیا ہے، جس سے نہ صرف ان کی جان کو خطرہ ہے بلکہ ہندوستان کے اس پروپیگنڈے کا مقصد پاکستان کے تشخص کو متاثر کرنا ہے۔ حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر کا کہنا تھا کہ “یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ ان کے موکل ممبئی حملوں میں ملوث ہیں، ہمیں امید ہے کہ حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کے لیے اقدامات کرے گی”۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ انھیں فلم “فینٹم” کے پروڈیوسر کی جانب سے اس کی پاکستان میں نمائش کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ تاہم عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مختصر نوٹس میں فلم کی نمائش پر پابندی کی وجوہات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ فلم کے پروڈیوسرز کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا، تاہم ڈائریکٹر کبیر خان نے اس سے قبل کہا تھا کہ حافظ سیعد کی جانب سے نفرت آمیز پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ کبیر خان کی ہدایت میں بننے والی فلم ” فینٹم” ایک سیاسی سنسنی خیز فلم ہے، جسے ساجد ناڈیا والہ نے پروڈیوس کیا ہے، جبکہ فلم کے مرکزی اداکاروں میں سیف علی خان اور قطرینہ کیف شامل ہیں۔ “ممبئی ایونجر” نامی کتاب سے اخذ کی گئی فلم “فینٹم” کی کہانی ممبئی حملوں اور عالمی دہشت گردی کے گرد گھومتی ہے۔ اگرچہ ناول میں کرداروں کے فرضی نام رکھے گئے تھے تاہم فلم میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزم کا نام سعید رکھا گیا ہے۔ اس فلم کا ٹریلر 25 جولائی 2015 کو ریلیز کیا گیا جبکہ اسے 28 اگست 2015 کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔ حافظ سعید پر ہندوستان کی جانب سے 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔