آسمانی بجلی سے ڈاٹاسینٹر کاموادتلف ہو گیا
یہ معلوم نہیں ہے کہ آسمانی بجلی ٹکرانے سے صارفین میں سے کس کو کتنا نقصان ہوا ہے اور ان کے محفوظ ڈیٹا کی کون سی قسم متاثر ہوئی بیلجیئم میں موجود گوگل کے ایک ڈیٹا سینٹر سے آسمانی بجلی ٹکرانے کے باعث ڈسکس میں موجود مواد ختم ہو گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ آسمانی بجلی مسلسل چار مرتبہ گوگل سینٹر پر گری جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا ڈیٹا مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔بہت سی ڈسکس ایسی بھی تھی جن میں بعدازاں مواد تک رسائی مل گئی۔
خیال رہے کہ ڈیٹا کے حفاظت کے لیے ڈیٹا سینٹرز کی عمارتوں کو دیگر عمارتوں کی نسبت آسمانی بجلی سے محفوظ رکھنے کے لیے زیادہ اقدامات کیے جاتے ہیں۔بجلی سے ہونے والے نقصانات سے عمارتوں کو بچانے کے لیے قائم اورین نامی کمپنی کے پراجیکٹ منیجر جسٹن گیل کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی کسی عمارت میں موجود مواصلاتی نظام کی تاروں کو متاثر کر سکتی ہے۔گوگل کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے نقصانات سے بچنے کے لیے وہ اپنے ہارڈ ویئر اور رسپانس کے طریقہ کار کو اپ گریڈ کررہی ہے۔گوگل کمپیوٹر انجن سروس صارفین کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اب یہ معلوم نہیں کہ صارفین میں سے کس کو اس سے واقعے کے نتیجے میں نقصان ہوا ہے اور اس کے ڈیٹا کی کون سی قسم متاثر ہوئی۔ایک آن لائن بیان میں گوگل نے کہا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے سے انتہائی کم ڈیٹا مکمل طور پر متاثر ہوا ہے۔اگرچہ ایک خود کار نظام موجود ہوتا ہے جس کی مدد سے مواد دوبارہ محفوظ ہوجاتا ہے۔ اور سٹوریج کے لیے بیٹری بیک اپ بھی موجود ہوتا ہے۔وہاں کچھ ہی عرصہ قبل محفوظ کیا جانے والا ڈیٹا بھی موجود ہوتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے نقصانات سے بچنے کے لیے وہ اپنے ہارڈ ویئر اور رسپانس کے طریقہ کار کو اپ گریڈ کررہی ہے۔
فیچر ٹیک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈیٹا سینٹر کے ڈیزائن میں اس بات کو مدنظر رکھا جاتا ہے کہ وہ بجلی کے ٹکراو¿ سے محفوظ رہے۔تاہم ڈیٹا سینٹر کے نیٹ ورک میں بجلی کو گزارنے کے لیے موجود سلاخوں سے بجلی کا ٹکراو¿ ناممکن نہیں۔
دوسری جانب انجینیئرنگ سیلز کے ڈائریکٹر جیمز ولمین کہتے ہیں کہ اگر چار بار آسمانی بجلی ڈیٹا سینٹر سے ٹکرائی ہے تو مجھے اس پر حیرت نہیں کہ اس نے ڈیٹا کو متاثر کیا۔اگرچہ بجلی کے ٹکرانے کی وجہ سے ڈیٹا کا ختم ہوجانا بہت ہی کم ہوتا ہے لیکن پھر بھی صارفین چند احتیاطی تدابیر کی بدولت ڈیٹا واپس حاصل کرسکتے ہیں۔