پناہ گزین کا موقف طلب کرنے والوں کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے الزام میں سزائے قید
کولکتہ ; مغربی بنگال کے مختلف قید خانوں میں 80 سے زیادہ روہنگیا مسلمان قید ہیں، انھیں پناہ گزین کا موقف عطا کرنے کے لئے ان کی درخواستوں کا حشر غیر یقینی ہے۔ ہندوستانی عہدیداروں نے ہنوز اُن کی درخواستوں کی سماعت نہیں کی ہے۔ 83 روہنگیا مسلمان جن میں کئی خواتین بھی شامل ہیں، گزشتہ 5 تا 6 سال کے عرصہ میں بنگلہ دیش کے راستہ سے ہندوستان کی سرحد پار کرتے ہوئے گرفتار کئے گئے تھے۔
ان 83 روہنگیا مسلمانوں سے 27 پہلے ہی اپنی سزاؤں کے خلاف شکایت کرچکے ہیں۔ لیکن اب بھی قید خانوں میں ہیں۔ اے ڈی جی (محابس) ادھیر شرما نے کہاکہ ہم ریاستی محکمہ داخلہ کو اور مرکزی وزارت داخلہ کو روہنگیا مسلمانوں کے مغربی بنگال کے قید خانوں میں ہونے کے مسئلہ کے بارے میں پہلے ہی مکتوب روانہ کرچکے ہیں۔ ان میں سے 27 قیدی پہلے ہی اپنی قید کی میعاد مکمل کرچکے ہیں لیکن ان کی جانب سے ہم کو ہنوز کوئی پیغام وصول نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب بھی قید میں ہیں کیوں کہ ہم اُنھیں رہا نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہاکہ اس معاملہ کی ریاستی محکمہ داخلہ کو اطلاع دی جاچکی ہے اور ریاستی محکمہ داخلہ نے یہ مسئلہ مرکزی وزارت داخلہ سے رجوع کردیا ہے۔ ہمیں قید خانہ کے عہدیداروں سے اطلاع ملی ہے کہ ہم نے کئی یاد دہانیاں مرکزی وزارت داخلہ کو روانہ کی ہیں لیکن کوئی ٹھوس جواب وصول نہیں ہوا۔ ریاستی محکمہ داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ حساس مسئلہ ہے۔ اطلاعات ملی ہیں کہ دہشت گرد تنظیمیں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا دنیا بھر میں استحصال کررہی ہیں۔
یہ صرف غیر ملکی مسئلہ نہیں ہے جنھوں نے پناہ گزین کا موقف عطا کرنے کی گزارش کی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ پناہ کے طلبگار دیگر افراد سے مختلف ہے۔ صرف چند ماہ قبل این جی او دولت مشترکہ انسانی حقوق اقدام جو اقوام متحدہ کے سفارت خانہ برائے پناہ گزین افراد کے تعاون سے کام کرتا ہے، ریاستی محکمہ داخلہ سے ربط پیدا کرکے اور قید خانہ کے عہدیداروں سے ربط پیدا کرکے روہنگیا مسلمانوں کو پناہ گزین کا موقف دینے کی کوشش کرچکا ہے۔ چند ماہ قبل مختلف قید خانوں میں قید روہنگیا مسلمانوں سے بات چیت کی گئی ہے اور ان کے پناہ گزین کا موقف طلب کرنے کی درخواستیں اقوام متحدہ کے دفتر کو روانہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک مکتوب وزارت داخلہ کو روانہ بھی کیا جاچکا ہے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ دولت مشترکہ کے انسانی حقوق اقدام ادارہ کے مشیر مدھو ریما دھانوکا نے کہاکہ روہنگیا مسلمان اُن لاکھوں بے گھر عوام میں شامل ہیںجو دنیا بھر میں خانہ جنگی کی وجہ سے میانمار سے نکل کر پھیل گئے ہیں۔