سری نگر: وادی کشمیر میں اشیائے ضروریہ خاص طور پر سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں جبکہ گوشت جس کی قیمت حکومت نے حال ہی میں 360 روپے فی کلو مقرر کی ہے ، کے بجائے 380 سے لیکر 400 روپے تک فی کلو فروخت کیا جارہا ہے ۔وادی میں ڈویژنل انتظامیہ نے حال ہی میں گوشت فی کلو کی قیمت 360 روپے مقرر کی تھی لیکن اس کے برخلاف گاہکوں سے 380 سے لیکر 400 روپے وصول کئے جارہے ہیں۔
دوسری جانب پورے ملک کی طرح وادی میں بھی پیاز کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ جہاں کشمیری پیاز فی کلو 30 سے لیکر 40 روپے وہیں بیرون ریاستوں سے برآمد ہونے والے پیاز فی کلو 60سے لیکر 70 روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ کشمیری ساگ 80 سے 90 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔ تاہم آلو کی قیمت اعتدال پر ہے اور فی کلو 20 سے 25 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔وادی میں مولی 30 سے 40روپے ، مٹر 50 سے 60روپے ، گوبھی 30 سے 35، پالک 50 سے 60 روپے ، گاجر 40 سے 60 روپے اور بینز 40 سے 50 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔دریں اثنا سری نگر کے اینمل ہسبنڈری دفتر میں قائم چکن اور انڈروں کے اسٹالوں کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر بند رکھا گیا ہے ۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ پرائیویٹ چکن اور انڈے فروخت کرنے والے ڈیلروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے سرکاری اسٹالوں کو بند کردیا گیا ہے ۔
اینمل ہسبنڈری اسٹالوں کے بند ہوجانے سے قبل چکن فی کلو 100 روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا تھا لیکن اب 120 سے 130 روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔
دوسری جانب مقامی روٹی جس کی قیمت گذشتہ ایک سال کے دوران کئی گناہ بڑھائی گئی، کے وزن میں مزید کمی لائی گئی ہے ۔ جو روٹی آج سے دو سال قبل 2 روپے میں فروخت کی جارہی تھی، اب 5 روپے میں فروخت کی جارہی ہے ۔اسی طرح بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیا ہے ۔
ویلی سٹیزن کونسل کے جنرل سکریٹری امداد ساقی جو ایک صحافی بھی ہیں، نے بتایا کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی چیکنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیںآسمان کو چھو رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے صرف قیمتیں مقرر کی جاتی ہیں لیکن بازاروں میں اِن پر عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں، اس کی چیکنگ کا کوئی نظام نہیں ہے ۔