قاہرہ: مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر نے دینی اور شرعی علوم کی رہنمائی کے لیے پہلی بار خواتین مبلغات کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے۔ جامعہ الازھر کے سیکرٹری ڈاکٹر عباس شومان کا کہنا ہے کہ جامعہ الازھر کے زیر انتظام دعوت و ارشاد اور افتا کے شعبوں میں 500 خواتین کی تقرری کی منظوری دے دی گی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کی تقرری کا مقصد دعوت و ارشاد اور افتا کے میدان میں بھی مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
جامعہ الازھر کے زیر انتظام خواتین کی مبلغات کے شعبوں میں تقرری دراصل صدر عبدالفتاح السیسی کے رواں سال جنوری میں کی گئی اس تقریر پرعمل درآمد ہے جس میں انہوں نے مصرمیں اسلام کی اعتدال پسندانہ تصویر کو اجاگر کرنے کے لیے مذہبی اداروں میں روشن خیال علما کی تقرری اور خواتین کو بھی اس شعبے میں خدمات کی انجام دہی کا موقع دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق جامعہ الازھر کے سربراہ کے سیکرٹری ڈاکٹر شومان کا کہنا ہے کہ جامعہ کے زیر انتظام اسلامک ریسرچ کونسل نے اسلام کی اعتدال پسندانہ تعلیمات کے فروغ کے لیے کچھ کتب بھی شائع کی ہیں۔ ان کتب میں انتہا پسند گروپوں کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کے قرآن و سنت کی روشنی میں جوابات دیے گئے ہیں۔
جلد ہی ان کبت کو فلاح عامہ کے لیے ملک بھر میں پھیلا دیا جائے گا۔ ڈاکٹر شومان کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ الازھر کی جانب سے فون، ای میل اور دیگر جدید مواصلاتی آلات کی مدد سے فتاوی کا فوری جواب دینے کے لیے ایک لائحہ عمل مرتب کیا ہے۔ فوری فتاوی اورلوگوں کی دینی رہنمائی کے لیے جامعہ کے زیر انتظام چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر 300 علما اپنی خدمات فراہم کریں گے۔
–