لکھنو¿: ارہر اور دھلی ارد کی دالوں کی قیمت میں کچھ ہی وقت میں ہوئے تقریبا ڈیڑھ گنا اضافے نے عام آدمی کا گھریلو بجٹ بگاڑکر رکھ دیا ہے ۔
ارہر اور دھلی ارد کی دالوں کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ تقریبا ایک ماہ قبل شروع ہوا۔ ارہر کی دال کی قیمت ۱۰۰ روپے سے بڑھ اب ۱۴۰ روپے فی کلو پر پہنچ گئی۔ دھلی ارد ایک ماہ میں ۸۵ روپے سے بڑھ کر خوردہ بازارمیں ۱۴۰ فی کلو تک پہنچ گئی ہے ۔مارکیٹ کے ماہریں نے آج یو این آئی کو بتایا کہ خراب موسم کی وجہ سے اس بار دال کی پیداوار کافی کم ہوئی ہے ۔ اس لئے ارہر اور دھلی ارد کی دالیں مسلسل مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ارہر کی تھوک قیمت ساڑھے ۱۳ ہزار روپے فی کوئنٹل کے ارد گرد تھی۔ ارہر کی قیمت میں اچھال کی وجہ سے دوسری دالوں کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے اور ان کے دام بھی چڑھ رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق مدھیہ پردیش کی کٹنی دالوں کی بڑی منڈی ہے ، وہاں امپورٹ کمزور ہو گئی ہے ۔ اس کے علاوہ دالوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو دیکھ کر بڑے کاروباریوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کر دی ہے ۔ اگر یہی حالات رہے تو ارہرکی دال ۱۵۰ روپے فی کلو سے زیادہ قیمت پر فروخت ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ متوسط خاندان کے اوسطاً چار سے پانچ لوگ کاعام طور پر روزانہ تقریبا ڈھائی سو گرام دال کا خرچ ہے ۔ قیمتوں میں اچانک آئے اچھال کی وجہ سے اس مد میں ہر دن ہونے والا خرچ ۲۵ روپے سے بڑھ کر اب ۳۵ روپے ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی مار نے عام آدمی کے دسترخوان کی شکل بدل کر رکھ دی ہے ۔سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ارہر کی دال کی قیمت بڑھنے سے لوگ اب چنے اور مسور کی دالیں زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ سستی دال مٹر کی ہے اور لوگ اس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ ایسے میں اب ان دالوں کی مانگ میں اضافہ ہورہاہے جس سے ان کے دام بھی بڑھنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے ۔