ریاست سے روٹھ گیا مانسون، ابھی تک نہیں نہیں ہوئی اوسط بارش بھی
لکھنو¿:جس ساون میں پوری ریاست کے باشندے موسلا دھار بارش کی امید لئے بیٹھے تھے وہ آہستہ آہستہ ختم ہو گیا۔ پورے ماہ لگا ہی نہیں کہ کہیں ساون کی وہ تیز بارش ہوئی ہو۔ اب بھادو ںماہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ ماہ موسلا دھاربارش کیلئے جانا جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ویسے تو موسم کا کوئی بھی تخمینہ نہیں لگا سکتا لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ بھادو ںبھی ساون کی راہ پر چلے گا۔ دوسری جانب موسم محکمہ بھی مانتا ہے کہ مانسون کی تیزی فی الحال ریاست میں پوری طرح سے نہیں ہو پائی اس لئے اب باقی بچے ایک ماہ میں بہت زیادہ امیدیں نہیں دکھ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے تخمینہ اگست ماہ میں ناکام ثابت ہوئے۔
حالت یہ رہی کہ کچھ اضلاع کو چھوڑ کر باقی میں ایک یا دو دن ہی ایسی بارش ہوئی جو پیمانہ پر کھری ثابت ہوئی۔ ویسے موسم اور زراعت محکمہ کے اعداد و شمار اوسط درجہ کی بارش کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن حقیقت میں پوری ریاست میں کہیں بھی مناسب بارش نہیں ہوئی۔ ماہرین کے مطابق اگر بھادوںماہ کے پہلے ہفتہ میں دو تین دن موسلا دھار بارش ہو گئی تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ آگے کی راہ راحت بھری ہوگی لیکن اگر پہلا ہفتہ اچھا نہیں گیا تو پھر بارش کی امید بے معنی ثابت ہوگی کیونکہ دوسرے ہفتہ میں مانسون بھی ختم ہونے والا رہتا ہے۔
اس لئے بھادوں یعنی ستمبر ماہ کے پہلے دو ہفتہ بارش کیلئے اہم ہیں۔ سنیچر کی دیر شب بارش کے بعد اتوار کو صبح سے تیز دھوپ رہی دوپہر تک درجہ حرارت ۳۵ ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا حالانکہ امس کم رہی۔ موسم محکمہ نے کہاہے کہ کل بھی آسمان صاف رہے گا۔ دن میں بادلوں کی آمد و رفت رہے گی لیکن بارش کی امید کم ہی ہے۔