اس تنظیم نے شام اور عراق میں پہلے بھی کئی آثار کو تباہ کیا ہے لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ انھوں نے پیلمائرا کو کتنا نقصان پہنچایا ہے
شام میں عینی شاہدین اور سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے یونیسکو کا عالمی ورثہ قرار دی جانے والی جگہ پیلمائرا میں واقع قدیم عبادت گاہ بعل شمین کا ایک اور حصہ تباہ کر دیا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بعل شمین کو کس حد تک نقصان پہنچایا گیا ہے لیکن مقامی افراد کا کہنا ہے کہ زوردار دھماکہ ہوا ہے۔
ایک ہفتے قبل شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے تصاویر جاری کی تھیں، جس میں بعل شمین کی عبادت گاہ کا حصہ ملبہ کا ڈھیر بن گیا تھا۔
دولتِ اسلامیہ نے رواں سال مئی میں پیلمائرا پر قبضہ حاصل کیا تھا۔جس کے بعد اس تاریخی ورثے کے بارے خدشات بڑھ گئے تھے۔
دولتِ اسلامیہ کے اس تازہ حملے کے بارے میں پیلمائرا کے ایک رہائیشی نے خبر رساں ادارہ اے پی کو بتایا کہ ’مکمل تباہی ہے۔ انیٹیں اور ستون زمین بوس ہو گئے ہیں۔یہ ایسا دھماکہ تھا کہ کوئی بہرا بھی اسے سن سکتا تھا۔ صرف عبادت گاہ کی دیوار ہی باقی بچی ہے۔‘
بعل شمین پہلی سنہِ عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا۔اور یہ عبادت گاہ پیلمائرا کے خدا کے لیے مختص تھی۔یونیسکو نے تاریخی ورثے کے تباہی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’جنگی جرائم‘ کے مترادف ہے۔
بعلِ شمین پہلی سنہِ عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا
اس سے قبل شام کے آثار قدیمہ کے سربراہ مامون عبدالکریم نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا: ’دولت اسلامیہ نے بعل شمین میں بڑی تعداد میں بارودی مواد نصب کر کے اسے دھماکے سے اڑا دیا جس کے باعث عبادت گاہ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ عبادت گاہ کا اندرونی حصہ تباہ ہو گیا ہے اور اس کے ستون بھی تباہ ہوئے ہیں۔‘
تاہم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق پیلمائرا سے نکل جانے والے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس عبادت گاہ میں ایک ماہ قبل بڑی مقدار میں بارودی مواد نصب کیا گیا۔
اس سے قبل دولتِ اسلامیہ نے عراق میں بھی کئی اہم تاریخی مقامات تباہ کیے ہیں۔
یاد رہے کہ چند دن قبل ہی شام کے معروف قدیمی شہر پیلمائرا (تدمر) میں رومی دور کے آثار کی دیکھ بھال کرنے والے شخص کو قتل کر دیا گیا تھا۔
شام کی فوج نے حالیہ مہینوں کے دوران دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کی ہے اور اس کے آس پاس کے قصبوں میں شدید جنگ جاری ہے لیکن یہ تنظیم پیلمائرا ابھی تک قابض ہے۔