واشنگٹن: پالیسی ساز شرح سود میں جلد ہی تخفیف کئے جانے کا اشارہ دیتے ہوئے ریزرو بینک کے گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ افراط زر امید سے زیادہ تیزی سے کم ہوکر اطمینان بخش سطح پر آگئی ہے اور انکی اعداد و شمار پر نظر ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے گا کی شرحوں میں مزید تخفیف کی ابھی کتنی گنجائش ہے۔
راجن کہا کہ ابھی ہمارے یہاں رعایتی کرنسی پالیسی کا دور چل رہا ہے۔ ہم ابھی اسی دور میں ہیں ہم اعداد و شمار کو دیکھ رہے ہیں کہ ابھی اور کیا گنجائش ہو سکتی ہے۔ ریزرو بینک اس سال شرح سود میں تین بار تخفیف کر چکا ہے اور اب بھی اس کا رخ نرم ہے۔
ریزرو بینک کے گورنر نے امریکہ کے ویومنگ میں ’جیکسن ہول اقتصادی اجلاس‘کے موقع پر وال اسٹریٹ جرنل سے انٹر ویو میں کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ دیگر مرکزی بینکوں کی طرح ہم بھی انتظار اور نگرانی کر رہے ہیں۔ آگے کے اعداد و شمار کے تجزیہ کے ذریعہ ہم دیکھیںگے کہ ابھی اس میں اور کتنی گنجائش ہے۔ کنساس سٹی فیڈرل ریزرو یہاں منعقد اس اجلاس میں دنیابھر کے مرکزی بینکوں کے نمائندے اور مالیاتی شعبہ کی شخصیات حصہ لیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں افراط زر نیچے آئی ہے یہ دریافت کئے جانے پر کہ کیا افراط زر ریزرو بینک کی اطمینان بخش سطح کے دائرہ میں امید سے پہلے آئی ہے، راجن کا جواب ہاں میں تھا۔
اس سے قبل اسی اجلاس کے دوران سی این بی سی کے ساتھ انٹر ویو میں راجن نے کہا تھا کہ ابھی شرح سود میں تخفیف کا کام مکمل نہیں ہوا ہے۔اور آر بی آئی کا رخ نرم بنا ہوا ہے۔ یہ دریافت کئے جانے پر کہ کیا ملک سے سرمایہ کی نکاسی یہ زرمبادلہ میں گراوٹ کرنسی کی قیمت میں کمی ایسی صورتحال بھی بن سکتی ہے کہ شرح سود میں کمی نہ کی جا سکے راجن نے وال اسٹریٹ جرنل سے کہا کہ نہیں آپ جانتے ہیں کہ سرمایہ مضبوط معیشتوں کی جانب راغب ہوتا ہے۔ ہندوستان میں جیسا ہم نے دیکھا ہے زیادہ تر ہم سرمایہ کوراغب کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب گذشتہ کچھ مہینوں سے ابھرتے بازاروں کو سرمایہ کے نقصان اور نکاسی دیکھنا پڑرہی ہے۔ ہمارے یہاں بھی تھوڑا بہت ہوا ہے۔ لیکن اسے بہت زیادہ نہیں کہا جا سکتا ہے شیئر بازاروں سے کچھ نکاسی ہوئی ہے۔قرض کا فلو قائم ہے یہ دریافت کئے جانے پرکہ اضافہ اور افراط زرمیں کیا انکے فیصلے کو متاثر کرے گا۔ راجن نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اضافے کا اثر ہوتا ہے کیوں کہ یہ افراط زر سے متعلق ہمارے اندازوں کو متاثر کرتا ہے۔ مثال کیلئے بین الاقوامی اضافہ کمزور ہے اور اجناس کی قیمتیں بھی نیچے آرہی ہیں تویہ ہمارے افراط زرکے پس منظر کو متاثر کرے گا۔ راجن نے کہا ہماری اصل توجہ افراط زار پر ہے۔ اس میں اچھے مانسون سے مدد ملی ہے اس میں اجناس کی قیمتوں میںگراوٹ سے بھی مدد ملی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ زر مبادلہ میں قابل ذکر گراوٹ سے یہ متاثر ہوتاہے۔ آر بی آئی کے گورنر رگھورام راجن نے کہا ہے کہ آر بی آئی اس سال شرح سود میں تین بار تخفیف کر چکا ہے اور اب بھی اس کا رخ نرم ہے۔