یوکرین کی پارلیمنٹ کے سامنے ہونے والے ایک ہولناک دھماکے کے نتیجے میں نیشنل گارڈ کے تقریبا سو اہلکار زخمی ہو گئے ہیں-
انٹر فیکس کی رپورٹ کے مطابق یہ دھماکا اس وقت ہوا جب پیر کے دن یوکرین کی قوم پرست پارٹی کے سیکڑوں حامی، پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کر کے ، آئین میں روس نواز مشرقی علاقوں کو مزید خودمختاری دینے کے متنازعہ ترمیمی بل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے- یوکرین کی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تیس افراد کو اس دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے- رپورٹوں کے مطابق اس مظاہرے میں یوکرین کے دائیں بازو کے رہنما اور اراکین پارلیمنٹ شریک تھے- یوکرین کے رکن پارلیمنٹ ایگور موسیچوک نے اس مظاہرے میں تمام قوم پرست اراکین پارلیمنٹ سے شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر آئین کے خلاف بغاوت کو روکیں- سیکورٹی اہلکاروں پر حملے کے بعد یہ مظاہرہ تشدد کا شکار ہو گیا- مظاہرین نے سیکورٹی اہلکاروں پر، اسموک بموں، لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے- ان پر تشدد مظاہروں کے باوجود یوکرین کی پارلیمنٹ نے دو سو پینسٹھ ووٹوں سے مذکورہ قانون میں ترمیم کی منظوری دے دی- آئین میں ترمیم اور اصلاحات کی تجویز یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے دی تھی اور اسے مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی- آئین میں ترمیم اور اصلاحات کی منظوری کے بعد مشرقی یوکرین کو مزید خود مختاری حاصل ہو جائے گی- اس وقت مشرقی یوکرین کا کنٹرول روس کی حامی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے-