بیروت:اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے سیل کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جنگ کے باعث 13ملین بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔یونیسیف (یونائیٹیڈ نیشن چلڈرنس فنڈ) نے آج یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ خانہ جنگی نے ان ممالک کے بچوں کا مستقبل تاریک کر دیا ہے اور ان کا کیریئر تباہ ہورہا ہے ۔اقوام متحدہ نے ‘ ایجوکیشن انڈر فائر’ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مشرق وسطی اور شمالی افریقی ممالک کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔یونیسف کا کہنا ہے کہ شام، عراق، یمن اور لیبیا میں تقریباً 9 ہزار سکول اب اس قابل نہیں رہے ہیں کہ وہاں درس و تدریس کا عمل دوبارہ شروع ہو سکے ۔یونیسیف نے مشرق وسطی کے خطے میں اسکولوں اور اساتذہ پر ہونے والے حملوں کے اعدادوشمار بھی اکٹھے کیے ہیں۔مشرق وسطی اور شمالی افریقی خطے میں یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر پیٹر سالاما نے کہا کہ ‘پورے خطے میں بچوں کے اوپر لڑائی کے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
مسٹر سالاما نے کہا کہ جنگ میں بظاہرا سکولوں کی عمارتوں ہی کو نقصان نہیں ہوا بلکہ یہ اثرات اسکول جانے کی عمر والے بچوں کی پوری نسل میں محسوس کی جا سکتے ہیں کیونکہ اچھے مستقبل کے لیے اُن کی امیدوں کو ٹھیس پہنچی ہے ۔’اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام، عراق، یمن، لیبیا اور سوڈان میں ایک کروڑ 07 لاکھ سے زائد بچے ا سکول نہیں جاتے ہیں اور یہ تعداد اسکول جانے والی عمر والے بچوں کی مجموعی تعداد کا 40 فیصد ہے ۔ اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ حالیہ کچھ ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گی جسے سنگین ترین کہا جا سکتا ہے ۔