انقرہ:ترکی کے ساحل پر شامی تارکین وطن سے بھری ایک کشتی پلٹنے سے مارے گئے 12 افراد میں سے ایک تین سالہ بچے کی لاش ملنے کے بعد ترکی کے حکام نے چار مشتبہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے ۔ساحل سمندر پر اوندھے منہ پڑے بچے کی لاش کی تصویر پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے ۔
یہ تصویر انسانی اسمگلنگ اوردر در بھٹکنے والے مہاجرین کے سانحے کی علامت بن گئی ہے ۔ترکی کی ڈوگان نیوز ایجنسی کے مطابق گرفتار کئے گئے انسانی اسمگلر 30 سے 41 سال کی عمر کے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ترکی کے ساحل پر جو کشتی پلٹی تھی اس سے آ رہے پناہ گزین انہی انسانی اسمگلروں کے ذریعے لائے جا رہے تھے ۔واضح رہے کہ بدھ کو ہونے والے اس دردناک کشتی حادثے میں مارے گئے 12 افراد وہ شامی پناہ گزین تھے جو یونان کی جانب جانا چاہتے تھے ۔
حادثے میں مارے گئے تین سال کے بچے ایلان کی لاش سمندری لہروں کے تھپیڑوں سے ترکی کی ساحل تک آ گئی تھی۔ کسی نے اس کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔ اس تصویر نے پوری دنیا خاص طور پر یورپی ممالک کو ساکت کر دیا ہے ۔