نئی دہلی: امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر اسٹیل کی پیداوار میں تیسرے نمبر پر پہنچنے کے بعد اب ہندستان اس شعبے میں جاپان سے آگے نکل کر اس علاقے میں نمبر دو کے مقام حاصل کرنا چاہتاہے ، لیکن اس کے لئے تحقیق اور ترقی پر خرچ بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اخراجات کو کم اور پیداوار کو بڑھایا جا سکے ۔گزشتہ مالی سال کے دوران اسٹیل کی پیداوار میں چین، جاپان اور امریکہ کے بعد ہندستان چوتھے نمبر پر تھا۔ لیکن، گذشتہ دنوں عالمی اسٹیل یونین کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے مئی کے درمیان ہندستان کی پیداوار امریکہ سے زیادہ رہی ہے اور وہ تیسرے نمبر پر آ گیا ہے . حکومت نے اب جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ کر دوسرے نمبر پر پہنچنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور اسی کے تحت ۲۰۲۵تک سالانہ پیداوار بڑھا ۳۰کروڑ ٹن کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں عالمی حالات ہندستان کی پیداوار بڑھانے کے حق میں مثبت ہیں۔ لیکن کامیابی کے لئے شرط ہے کہ ہندستانی کمپنیاں تحقیق اور ترقی پر خرچ بڑھا ئیں اور دیگر اخراجات کم کریں نیز پیداوار بڑھائیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی چھ بڑے نجی اور سرکاری اسٹیل کمپنیوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران تحقیق اور ترقی پر فروخت سے حاصل کل آمدنی کا محض ۲۹۰فیصد خرچ کیا۔ وہیں چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں ا سٹیل کمپنیاں تحقیق اور ترقی پر سالانہ ایک سے دو فیصد تک خرچ کرتی ہیں۔
موجودہ حالات میں عالمی کساد بازاری کے باوجود ہندوستانی کمپنیوں کے پاس پیداوار بڑھانے کا اچھا موقع ہے ۔ ملک کی معیشت اس وقت دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ حکومت انفراسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور ‘میک ان انڈیا’ مہم کے تحت ملک میں اسٹیل کی کھپت بڑھنے کی امید ہے ۔ اس کے علاوہ خوردہ کھپت میں اضافہ کا امکان ہے کیونکہ ابھی ملک میں فی شخص اسٹیل کا استعمال صرف ۶۰کلو گرام ہے جو ۲۱۶ کلو گرام کے عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔گھریلو کھپت میں اضافہ کی وجہ سے امکان عالمی کساد بازاری سے غیر متاثر رہ کر بھی کمپنیاں پیداوار بڑھا سکتی ہیں۔اس سمت میں اگر ہندستانی کمپنیوں کے سامنے کوئی چیلنج ہے تو وہ قیمت کے حوالے سے ہے . عالمی کساد بازاری سے دنیا بھر میں اسٹیل کی قیمت اس وقت کافی گر چکی ہے ۔ لہذا ہندستانی کمپنیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اخراجات کو کم کریں اور اخراجات کو کم کرنے کے لئے تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی کی ترقی ضروری ہے۔