لکھنو:بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)نے بہار اسمبلی کی تمام 243 نشستوں پر انتخابات لڑنے کے لئے خاص حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈر اس ریاست میں ڈیرہ ڈال دیں گے .بی ایس پی سربراہ مایاوتی بہار میں انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گی۔ وہ پارٹی کے سینئر رہنما¶ں نسیم الدین صدیقی، راجیہ سبھا رکن منقاد علی اور ریاستی صدررام انچل راج بھر کو انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد بہار میں ڈیرہ ڈالنے کو کہہ سکتی ہیں تاکہ دلت اور مسلم ووٹوں کو پارٹی کی طرف متوجہ کیا جا سکے ±مسٹر راج بھر بی ایس پی کے ریاستی صدر کے علاوہ بہار میں پارٹی کے معاملے کے انچارج بھی ہیں۔ انھوں نے آج کہا کہ پارٹی نے بہار اسمبلی انتخابات کے لئے 100 امیدوار وں کے نام طے کر لئے ہیں۔ دیگر 143 سیٹوں کے لئے بھی امیدواروں کے نام جلد طے کر لیے جائیں گے ۔بی ایس پی نے 2010 میں ہوئے بہار اسمبلی انتخابات میں 239 نشستوں پر انتخابات لڑا تھا لیکن اس کی جھولی بالکل خالی رہی تھی۔ پارٹی کا کوئی امیدوار کامیابی حاصل نہیں کر سکا تھا۔ اسی طرح 2005 کے انتخابات میں پارٹی نے 238 سیٹوں پر امیدوار اتارے لیکن صرف دو کو ہی کامیابی ملی۔
سنہ 2000 میں ہوئے انتخابات میں بی ایس پی نے 249 سیٹوں پر انتخاب لڑا اور پانچ سیٹیں جیتیں۔ بہار میں بی ایس پی کو اب تک سب سے بڑی کامیابی 2000 کے انتخابات میں ہی ملی تاہم اس وقت بہار کی تقسیم نہیں ہوئی تھی اور جھارکھنڈ الگ ریاست کے طور پر نہیں جانا جاتا تھا۔متحدہ بہار میں اس وقت نشستوں کی تعداد 324 تھی۔بی ایس پی کے ذرائع نے کہا کہ پارٹی اس بار صرف دلت ووٹوں پر ہی نہیں بلکہ انتہائی پچھڑے اور دلت ووٹ پر بھی نظرلگا رکھی ہے ۔ بہار میں سماجی، اقتصادی اور تعلیمی طور کے دلت اچھی حالت میں نہیں ہیں، سیاست میں بھی دلتوں کا کوئی بڑا رہنما دکھائی نہیں دیتا ہے ۔لہذا، پارٹی کا یہ ماننا ہے کہ اگر ان کے ووٹ اسے مل جاتے ہیں تو پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں ووٹ فیصد اور نشستوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔