ینگون:میانمار کی اپوزیشن کی لیڈر آنگ سان سو کی نے ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے جانے کی اپیل کی ہے ۔فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات کے لئے انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے محترمہ سو کی نے کہا کہ یہ انتخابات بہت اہم ہوں گے ۔ انہوں نے عالمی برادری سے الیکشن کے نتائج پر نظر رکھنے کی اپیل کی ہے ۔محترمہ سو کی نے اپنی پارٹی نیشنل لیگ فور ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے فیس بک کے صفحے پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہونے چاہئے کیونکہ آنے والی تبدیلی سب سے زیادہ اہم ہوگی۔ سال 2011 میں فوجی حکومت ختم ہونے کے بعد این ایل ڈی کے اس انتخاب میں جیتنے کا امکان ہے ۔
این ایل ڈی نے سال 1990 میں عام انتخابات میں جیت درج کی تھی لیکن فوجی حکومت نے اسے منظوری نہیں دی تھی۔ محترمہ سو کی نے کہا “کئی دہائیوں میں پہلی بار ہمارے لوگوں کے پاس اصلی تبدیلی لانے کا موقع ہو گا۔ یہ ایسا موقع ہے جسے ہم گنوا نہیں سکتے ”۔
انتخابی مہم کے آغاز اس واقعہ کے ایک ماہ سے بھی کم وقت کے بعد کی گئی جب صدرتھن سین کے اہم حریف شوے مین کوحکمران پارٹی لیڈر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ فوج نے محترمہ سو کی سے نزدیکی کے شبہ میں مین کو پارٹی سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا۔نوبل انعام یافتہ محترمہ سو کی جمعرات کو مشرقی کایاہ صوبے میں اپنے حامیوں سے ملاقات کریں گی۔ میانمار میں آخری عام انتخابات فوجی حکومت کے تحت سال 2010 میں ہوئے تھے ۔ محترمہ سو کی اس وقت نظربند تھیں لیکن انتخابات کے چھ دن بعد ہی انہیں رہا کر دیا گیا۔ ان کی پارٹی نے اس وقت انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔