اناو : اتر پردیش کے اناو میں ٹیٹنس سے ہونے والی بچوں کی شرح ا موات صفر ہو گئی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ اس بات کا انکشاف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ میں ہوا ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اس سلسلے میں سرٹیفکیٹ 15 دسمبر کو جاری کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ضلع کی تقریبا 32 لاکھ کی آبادی میں ہر سال 99 ہزار خواتین حاملہ ہوتی ہیں اور اس میں 85 ہزار خواتین بچوں کو جنم دیتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سال 2002 تک کے اعداد و شمار پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بچے کو جنم دینے والی خواتین میں دو فیصد ایسی حاملہ تھیں جنہیں ٹیٹنس کی بیماری ہونے سے زچہ اور بچہ دونوں کی موت ہو جاتی تھی۔ اس میں تقریبا سترہ سوحاملہ سالانہ اس کا شکار ہوتی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ 1977 میں حاملہ خواتین کے لئے اس ویکسینیشن کی شروعات کی گئی تھی ۔ا س وقت اتنی تشہیر نہ ہونے سے اہل خانہ کو اس کا علم نہیں ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے لوگ ایسی جگہ ڈلیوری کراتے تھے جہاں صفائی کا دھیان نہیں رکھا جاتا تھا۔ اس سے انفیکشن پھیل جاتا تھا اور زچہ بچہ دونوں کی موت ہو جاتی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ دھیرے دھیرے تشہیر میں اضافہ ہوا ۔ اور آشاوں (ہیلتھ ورکرس) نے بھی کام کرنا شروع کردیا۔ ساتھ ہی محفوظ جگہ ڈلیوری کو فروغ دینے کے لئے حکومت کی جانب سے چلائے گئے تمام منصوبے گاوں گاوں تک پہنچے تب لوگوں میں تھوڑی بیداری پیدا ہوئی۔ سال 2007.08 میں ٹیٹنس سے مرنے والے زچہ بچہ کے اعداد و شمار میں ہر سال کمی آئی۔ یہاں کے چیف میڈیکل افسروں کے دفتر میں گزشتہ ہفتے موصولہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں انا¶ میں ٹیٹنس سے مرنے والے زچہ بچہ کے اعداد و شمار صفر دکھایا گیا ہے ۔