انسان اپنی زندگی کے دوران مختلف مراحل سے گزرتا ہے جس کے آ ثار اس کے چہرے اور جسم کی ساخت پر واضح طور پر نظر آ تے ہیں لیکن عمر کتنی تیزی سے کم ہورہی ہے اس کا اندازہ عام طور پر نہیں ہو پاتا اس مشکل کا حل نکالنے کے لیے سائنسدانوں نے ایک نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے جس سے کسی بھی شخص کی عمر رسیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔برطانیہ میں تیارکردہ اس ٹیسٹ میں خون، دماغ اورعضلات کے ٹشوز(بافتوں) میں پائے جانے والے 150 جینز کا جائزہ لیا جاتا ہے جس سے کسی بھی شخص کی عمر کا ب آ سانی اور زیادہ ٹھیک اندازہ لگایا جا سکتا ہے جب کہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ حیاتیات عمر کا یہ ٹیسٹ پیدائش کے دن کے استعمال سے زیادہ مفید ہے۔
کنگز کالج لندن کے پروفیسر جیمی ٹیمنز کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں نے ٹیسٹ کی تیاری کے لیے 65 سالہ صحت مند افراد کی بافتوں کے نمونوں کا جوان افراد کے نمونوں سے موازنہ کیا جس کا مقصد صحت مند رہتے ہوئے بوڑھے ہونے کا فارمولا تیار کرنا تھا۔ تجزیے سے پتا چلا کہ کچھ معاملات میں لوگوں کی طبعی عمر ان کی اصل عمر سے 15 برس تک زیادہ تھی یعنی کہ ان کا اعضا ان سے 15 برس زیادہ عمر والے فرد جیسا برتاو¿ کرتے دکھائی دیئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کی مدد سے وہ ایسے افراد کی نشاندہی کر سکیں گے جن کے بیمار ہونے کا خدشہ زیادہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ چند لائف اسٹائل انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں اور بعض لوگ اسی لیے اپنی عمر سے زیادہ بڑھے نظر آ تے ہیں۔
واضح رہےکہ رواں برس ہی نیوزی لینڈ میں ہم عمر لوگوں پر کی گئی ایک اور تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ تقریباً یکساں عمر کے باوجود ا±ن کے جسموں پر وقت گزرنے کا اثر بالکل مختلف انداز میں ہوا۔ تحقیق کے نتائج سے سامنے آیا تھا کہ بعض افراد میں تو عمر رسیدگی تحقیق کی پوری مدت کے دوران جیسے رک سی گئی تھی جب کہ کچھ دوسرے لوگوں میں ہر گزرتے سال میں عمر کے اثرات 3 برس کی مدت جیسے ظاہر ہو رہے تھے۔