لکھنو:چنہٹ علاقہ میں خاتون اپنے بیٹے کے ساتھ اسکوٹی سے زمین دیکھنے جا رہی تھی تبھی راستہ میں اس کی اسکوٹی میں نامعلوم گاڑی نے ٹکر ماردی جس سے ماں بیٹے دونوں دور جا گرے۔ حادثہ ہوتے ہی آس پاس کے لوگ موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا جہاں سے خاتون کی حالت نازک دیکھتے ہوئے اسے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا جہاں علاج کے دوران خاتون نے دم توڑ دیا۔ دوسری جانب کاکوری میں رفع حاجت سے لوٹ رہی بزرگ خاتون کو موٹر سائیکل سوار نے کچل دیا جس سے اس کی موت ہوگئی۔اس کے علاوہ شہید پتھ پر پیدل جا رہے مزدور کو نامعلوم گاڑی نے ٹکر مار دی جس سے مزدور کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔چنہٹ کے سناتن نگر کمتا کے رہنے والے مرحوم محمد شبیر کی بیوہ نور جہاں (۵۵) اپنے دو بیٹوں محمد حنیف اور فرقان کے ساتھ رہتی ہیں۔ حنیف گھر میں ہی جنرل اسٹور کی دکان چلاتا ہے۔ بدھ کو تقریباً ساڑھے گیارہ بجے حنیف اسکوٹی سے اپنی والدہ نور جہاں کے ساتھ بارہ بنکی زمین دیکھنے کیلئے جا رہا تھا۔ مٹیاری چوراہے پر تیز رفتار نامعلوم گاڑی نے اس کی اسکوٹی میں ٹکر مار دی جس سے نور جہاں دور جا گری اور شدید طور پر زخمی ہو گئیں۔ انہیں رام منوہر لوہیا اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ پولیس نے لاش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔اس کے علاوہ کاکوری منصور نگر باشندہ رام جانکی (۷۵) منگل کی شام رفع حاجت کے بعد لوٹ رہی تھی۔ گاو¿ں کے باہر پگڈنڈی پر تیز رفتار موٹر سائیکل سوار تاڑ کھیڑا باشندہ گڈو نے رام جانکی کو ٹکر مار دی جس سے وہ شدید طور پر زخمی ہو گئی۔ کچھ دیر بعد اس نے دم توڑ دیا۔اس معاملہ میں اس کے بیٹے موہن لال نے پولیس کو تحریر دی ہے۔ وہیں سروجنی نگر کے بیہسا گاو¿ں باشندہ ہری پرساد (۳۸) منگل کی شام کو مزدوری کر کے پیدل آرہا تھا۔ شہید پتھ پر تیز رفتار نامعلوم گاڑی نے اسے کچل دیا جس سے موقع پر ہی اس کی موت ہو گئی۔ تلاشی کے دوران اس کے پاس سے ملے کاغذ کی بنیاد پر پولیس نے اس کی شناخت کرتے ہوئے کنبہ والوں کو اطلاع دی۔ پولیس نے لاش کو قبضہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔اس معاملہ میں منگلو نے پولیس کو تحریر دے کر رپورٹ درج کرائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔