لکھنو: بھارتیہ کسان یونین اودھ کے بینر تلے سیکڑوں کسانوںنے ایل ڈی اے دفتر کے باہر انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ کسان معاوضہ اور چبوترا نہ ملنے سے کافی ناراض تھے۔ کسانوں نے گیٹ نمبر دو پر قبضہ کر کے گیٹ کو بند کر دیا۔
دوپہر بعد کسان کے نمائندہ وفد اور وی سی کے درمیان گفتگو ہوئی جس میں وی سی نے کسانوں سے تین ماہ کا پھر سے وقت مانگا ہے۔ گھیراو¿ کرنے پہنچے کسانوںنے بتاےا کہ وزیر اعلیٰ رہائش گاہ پر گزشتہ پچیس جنوری کو ہوئی بات چیت میں ایل ڈی اے نے جو بھی وعدہ کیا تھا اس کو پورا نہیں کیا اور کسانوں کے مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ چبوترے اور معاوضہ کیلئے ایل ڈی اے افسر کسانوں کو کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔
کسانوں نے الزام لگایا کہ محب اللہ پور پلٹن چھاو¿نی نے بیس بیگھہ تالاب اور جھیل کی زمین فروخت کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایل ڈی اے کی جانب سے چبوتروں کے الاٹمنٹ کو کسانوں نے فرضی قرار دیتے ہوئے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔ وی سی سے بات چیت کے دوران یونین کے ریاستی صدر محمد حلیم نے بتاےا کہ بات چیت میں کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ وی سی نے تین ماہ کے اندر مسائل کے تصفیہ کی یقین دہانی دلائی ہے۔اس کے بعد گھیراو¿ اور بھوک ہڑتال کو ختم کر دیا گیا۔