اسلام آباد :پاکستانی پنجاب میں آج سویرے چار مجرموں کو پھانسی دیدی گئی۔اس انتہائی سزا پر لاہور، بہاولپور، وہاڑی اور فیصل آباد کی جیلوں میں عمل کیا گیاہے ۔ان مجرموں کو پاکستانی تعز یرات کی دفعہ 302/B کے تحت پھانسی دی گئی۔کل بھی پنجاب کی دو جیلوں میں 3 مجرموں کا پھانسی دی گئی تھی۔پاکستان میں سزائے موت پر غیرمعلنہ پابندی عائد تھی لیکن پچھلے سال کے اواخر میں پشاور میں اسکولی بچوں کے بھیانک قتل عام کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے ۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بہر حال پاکستان میں سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کر رکھا ہے ۔پھانسی پر غیر معلنہ پابندی کا ایک لمبا عرصہ گزرنے کے بعد پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔
اس طرح سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سے ملک کی مختلف جیلوں میں اب تک 200 کے قریب مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے ۔پاکستانی سپریم کورٹ میں دسمبر میں جمع اعداد و شمار کے مطابق پورے ملک میں سزائے موت کے 7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔