نئی دہلی: وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے حالیہ عالمی اتھل پتھل میں بھی ہندوستان کی پوزیشن کو بہتر بتاتے ہوئے آج کہا کہ ملک اعلی ترقی کی شرح حاصل کر سکتا ہے ۔مسٹر جیٹلی نے یہاں انڈیا اکونمسٹ سربراہ اجلاس میں کہا کہ ہندوستان کی بنیاد مضبوط ہے اور یہ عالمی اقتصادی بحران میں بھی بہت کم متاثر ہوا ہے ۔ ہندوستان میں اعلی شرح ترقی حاصل کرنے کی صلاحیت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان تمام ٹیکس تنازع کو ختم کرنا چاہتا ہے اور کچھ پرانے معاملے ہیں جن کے جلد ہی ختم ہونے کی امید ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس تنازع کے سب سے زیادہ کیس ختم ہو چکے ہیں۔ کچھ معاملے زیر التوا ہیں وہ عدالتی ہیں اور حکومت عدالت کے فیصلے کو آخری ماننے کے لئے تیار ہے ۔ بعض صورتوں کو حکومت عدالتوں سے باہر حل کے لئے کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ کئے گئے آزاد تجارتی معاہدوں کی خامیوں کی صنعت کاروں سے شکایات مل رہی ہیں اور حکومت ان معاہدوں پر غور کر رہی ہے ۔مسٹر جیٹلی نے گزشتہ ہفتے غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں (ایف آئی آ ئئ) کو کم از کم متبادل ٹیکس (میٹ) تنازع سے آزاد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اگرچہ ووڈافون گروپ اور کیرن انرجی کا ٹیکس تنازع کا معاملہ اب بھی زیر التوا ہے ۔وزیر خزانہ نے بینکوں کے غیر فعال اثاثوں (این پی اے ) پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ایسے سیکٹرہیں، جس کی وجہ سے این پی اے میں اضافے ہوا ہے ۔ یہ سیکٹر سٹیل، بجلی، ریاست ڈسکام، موٹروے اور ٹکسٹائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ کے سیکٹر میں حکومت سرمایہ کاری کر رہی ہے اور اس میں بہتری کے اقدامات کئے گئے ہیں، جس سے اس سیکٹر کے این پی اے میں کمی آنے کی امید ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومتوں کے ساتھ ڈسکام کے ر پر بحث چل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل سیکٹر کو ڈمپنگ سے بچانے کے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے اور بجلی کے شعبے میں بھی بہتری کی تدابیر کی گئی تاکہ این پی اے کو کم کیا جا سکے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں میں اپنی حصہ داری کم کر کے ان کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی سمت میں کام کر رہی ہے ۔ چھوٹے اور کمزور بینکوں کاادغام بھی کیا جا سکتا ہے ۔