لکھنو:کانگریس نے ریاستی حکومت سے گنے کی کم از کم سہارا قیمت ۳۵۰ روپئے فی کنتل کرنے اور شکر ملوںکو وقت سے چلانے کیلئے ٹھوس قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے کہا کہ حکومت گزشتہ دو برسوں سے کم از کم سہارا قیمت ۲۸۰ روپئے فی کنتل کااعلان کر رہی ہے۔ کسانوں کو گنے کی پیداوار میں اس سے کہیں زیادہ لاگت لگانی پڑ رہی ہے۔
اسے دیکھتے ہوئے حکومت کو کم از کم سہارا قیمت بڑھانی چاہئے۔ پارٹی ترجمان جے پی سنگھ نے الزام لگایا کہ گنا کسانوں کی بقایا ادائیگی کیلئے ریاستی حکومت اور شکر مل مالکان کے درمیان نوریٰ کشتی چل رہی ہے۔
ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت گنا کسانوں کو بقایا ادائیگی نہیں کر پائی۔ نئے پیرائی سیشن میں اب زیادہ دن باقی نہیں ہیں لیکن حکومت کسانوں کی بقایا ادائیگی اور پیرائی سیشن شروع کرانے کے سلسلہ میں پوری طرح لاپروائی کر رہی ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا گنا پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی غلط پالیسیوںکے سبب کسان گنے کے بجائے دوسری فصلوں کی پیداوار کرنے کیلئے مجبور ہو رہے ہیں۔
مرکزی اور ریاستی حکومت نے گنے سے بننے والی دوسری مصنوعات کے فروغ پر دھیان نہیں دیا۔ گنے کاایک بائی پروڈکٹ ایتھینال ہوتا ہے جس کیلئے اترپردیش اور مہاراشٹر میں ایک ایک پائلٹ پروجیکٹ لگایا گیا تھا لیکن پروجیکٹ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جس کی تجارتی پیداوار کرکے ڈیزل اور پٹرول میں ملاکر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مل مالکان اورکسانوں کو فائدہ ملتا ہے۔